قطر نے سعودی عرب سے مذکرات کا اعلان کردیا- کسی بھی حل کو قطر کی خود مختاری کا احترام کرنا ہوگا۔عوام کو حکومتوں کے درمیان سیاسی مسائل سے آزاد کرنے کا وقت آ گیا ہے۔امیر قطر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی کا خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 22 جولائی 2017 11:06

قطر نے سعودی عرب سے مذکرات کا اعلان کردیا- کسی بھی حل کو قطر کی خود مختاری ..
دوحہ (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جولائی۔2017ء) امریکی ثالثی اور دباﺅ آخرکار رنگ لے آیا ہے اور قطر نے عرب ممالک کے بائیکاٹ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امیر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے قطر کے سرکاری نشریاتی ادارے پر خطاب میں اعلان کیا ہے کہ قطر چاروں عرب ممالک کے ساتھ مذکرات کے لیے تیار ہے - بحران شروع ہونے کے بعد عوامی سطح پر اپنے پہلے خطاب میں شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے کہا کہ کسی بھی حل کو قطر کی خود مختاری کا احترام کرنا ہوگا۔

اپنے خطاب میں قطر کے امیر نے ملک کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کی مہم کی سختی سے مذمت کی اور اپنے لوگوں کی برداشت کی تعریف کی۔شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قطر میں زندگی معمول کے مطابق گزرتی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اب عوام کو حکومتوں کے درمیان سیاسی مسائل سے آزاد کرنے کا وقت آ گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جہاں تک قطر کی خودمختاری کا احترام کیا جائے گا ہم ان مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل گذشتہ دنوں قطر کا بائیکاٹ کرنے والے سعودی عرب کی قیادت میں تین عرب ممالک نے گذشتہ ماہ پیش کیے جانے والے 13 مطالبات پر مزید اصرار کرنے کی بجائے نرمی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے چھ وسیع اصول پیش کیے تھے۔اقوام متحدہ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے سفارتکاروں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اب وہ ان 13 مطالبات کی بجائے چھ وسیع اصولوں پر عمل چاہتے ہیں۔

ان چھ مطالبات میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مقابلہ کرنے کے عزم اور ان کی ترغیب دینے کو روکنا شامل ہیں۔عرب نشریاتی ادارے کے مطابق قطر اور چار دوسرے عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی تنازع کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امیر قطر نے واضح الفاظ میں مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔امیر قطر نے کہا کہ موجودہ بحران کا کوئی بھی حل موجودہ حالات کے دوبارہ پیدا نہ ہونے کا ضامن ہونا چاہیے۔

امیر قطر نے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومتیں سیاسی اختلافات کا بوجھ دوسری اقوام پر ڈالنے کی پالیسی ترک کریں۔ انہوں نے بحران کے حل کے لیے کویت کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ کویت کی کوششیں جلد رنگ لائیں گی۔امیر قطر نے دوسرے ملکوں کی طرف سے بائیکاٹ کے نتیجے میں دوحہ پر پڑنے والے بوجھ کا اعتراف کیا اور کہا کہ قطر کی ناکہ بندی کے حجم اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کم نہیں۔

الشیخ تمیم آل ثانی نے کہا کہ دہشت گردی کے ذرائع کے حوالے سے ہم دوسرے ملکوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔ قطر بلا تخصیص دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہے۔ دنیا قطر کی دہشت گردی کے خلاف مساعی کو تسلیم کرتی ہے۔امیر قطر نے تسلیم کیا کہ دوحہ کی پالیسیوں کے باعث خلیج تعاون کونسل کو ان سے اختلافات رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قطر کے خلاف میڈیا پروپیگنڈہ طے شدہ پلان کا حصہ ہے۔

ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قطر پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ خلیجی ملکوں سے بحران کے باوجود قطر میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔امیرقطر نے کہا کہ تمام وزارتیں اور ریاستی ادارے بحران کے حل کے لیے مل جل کر کام کررہے ہیں اور ہم کامیابی کے ساتھ ضروری اشیائے صرف کی وافر مقدار فراہم کرنے میں کامیاب ہیں۔خیال رہے کہ قطر پر چھ ہفتے قبل پابندیاں لگائی گئی تھیں جس کے بعد قطر کو اپنے شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سمندری اور فضائی رستے کے ذریعے اشیا منگوانا پڑیں۔

متعلقہ عنوان :