منتخب وزیر اعظم پر ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہوگا، جے آئی ٹی کی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے،احتساب کا مطالبہ کرنے والا ملک کی تین عدالتوں سے مفرور ہے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنی تین نسلوں کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے، وزیراعظم نے استثنیٰ کا قانونی حق ہونے کے باوجود اسے استعمال نہیں کیا اور اپنے آپ کو تمام تر استثنیٰ اور استحقاق کے باوجود خود کو احتساب کیلئے پیش کر کے نئی روایت قائم کی، مخالفین خود عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے، بنی گالہ میں روزانہ تماشہ اور الزام لگانے والوں کا عوام پرکوئی اثر نہیں ہوتا، اس تماشے اور جھوٹ کے بازار کو ختم ہوناچاہیے، وزیراعظم ایک بار پھر احتساب کے عمل میں سرخرو ہونگے، جھوٹے الزامات لگانے والوں کو 2018ء کے الیکشن میں ایک بار پھر شکست ہو گی، جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران جو تحفظات تھے وہ سپریم کورٹ میں جمع کرائے، ہر معاملے کو پانامہ سے جوڑنے کی روایت ختم ہونی چاہیے، چوہدری نثار مسلم لیگ (ن) کے سپاہی اور وزیراعظم کے قریبی ساتھی ہیں، عدلیہ کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں، آزاد عدلیہ کی جنگ لڑی، عدلیہ بحالی کیلئے قیادت جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلی تھی

وزیر مملکت اطلاعات ,نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب کی سپریم کورٹ کے با ہرمیڈیا اور پی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 21 جولائی 2017 22:13

منتخب وزیر اعظم پر ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی، عدالت عظمیٰ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2017ء) وزیر مملکت اطلاعات ,نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نی کہاہے کہ منتخب وزیر اعظم پر ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہوگا، جے آئی ٹی کی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے،احتساب کا مطالبہ کرنے والا ملک کی تین عدالتوں سے مفرور ہے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنی تین نسلوں کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے، وزیراعظم نے استثنیٰ کا قانونی حق ہونے کے باوجود اسے استعمال نہیں کیا اور اپنے آپ کو تمام تر استثنیٰ اور استحقاق کے باوجود خود کو احتساب کیلئے پیش کر کے نئی روایت قائم کی، مخالفین خود عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے، بنی گالہ میں روزانہ تماشہ اور الزام لگانے والوں کا عوام پرکوئی اثر نہیں ہوتا، اس تماشے اور جھوٹ کے بازار کو ختم ہوناچاہیے، وزیراعظم ایک بار پھر احتساب کے عمل میں سرخرو ہونگے، جھوٹے الزامات لگانے والوں کو 2018ء کے الیکشن میں ایک بار پھر شکست ہو گی، جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران جو تحفظات تھے وہ سپریم کورٹ میں جمع کرائے، ہر معاملے کو پانامہ سے جوڑنے کی روایت ختم ہونی چاہیے، چوہدری نثار مسلم لیگ (ن) کے سپاہی اور وزیراعظم کے قریبی ساتھی ہیں، عدلیہ کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں، آزاد عدلیہ کی جنگ لڑی، عدلیہ بحالی کیلئے قیادت جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلی تھی۔

(جاری ہے)

وہ پاکستان کے عوام کو خوشخبری دیتی ہیں کہ ان کے منتخب وزیر اعظم محمد نواز شریف پر ان کے دور اقتدار میں 3مرتبہ وزیراعظم اور 2مرتبہ وزیراعلیٰ پر ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ جے آئی ٹی نے اپنے ایک ممبر کے قریبی رشتے دار کی خدمات حاصل کیں، اس کے باوجود وہ سرکاری خزانہ، اختیارات کے ناجائز استعمال کے ،پاکستان کے عوام کے تعاون اور مینڈیٹ سے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز نواز شریف کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کر سکی، اگر ممکنہ ، رائے وغیرہ جیسے الفاظ جے آئی ٹی رپورٹ سے خارج کر دیئے جائیں تو منتخب وزیراعظم یا ان کے خاندان کے خلاف کوئی ایک بھی ثبوت نہیں ہے جو کہ شریف خاندان کی بیگناہی کا ثبوت ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ بعض عناصر ججوں کے ریمارکس اپنے مذموم عزائم کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماعت کے دوران ججوں کے ریمارکس یا آبزرویشن اس وقت تک صرف رواں تبصرہ ہے جب تک کہ عدالت تحریری طور پر کوئی حکم جاری نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی جانب سے دو دستاویزات پیش کی گئیں جو مکمل تصدیق شدہ اور سرٹیفائیڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے پاس جے آئی ٹی کی جانب سے بدنیتی پر مبنی غیر تصدیق شدہ دستاویزات پر اعتراض اٹھانے کا قانونی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو وہ نام نہاد دستاویزات پوچھ گچھ کے دوران حسین نواز کے سامنے پیش کرنی چاہئیں تھیں جو اس نے شریف فیملی کے خلاف حاصل کی تھیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ اس میں جے آئی ٹی کی بدنیتی تھی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ عدالت نے اس حوالہ سے شریف خاندان کے وکیل کی طرف سے اٹھائے گئے نکتہ کو نوٹ کیا ہے کہ برطانیہ میں لاء فرمز 24 گھنٹے اور پورے ہفتے کھلی رہتی ہیں اور حتیٰ کہ موکل کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے ان کی رہائش گاہ پر جانا پڑے تو چلے جاتے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ شریف خاندان نے جے آئی ٹی کی تشکیل اور عدالت کے ساتھ اس کے رویہ کے خلاف اپنے تحفظات رجسٹرڈ کرائے ہیں اور بنچ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے نہ تو پابند ہیں اور نہ ہی یہ کوئی عدالتی فیصلہ ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ شریف خاندان کے وکلاء نے اپنے اختتامی ریمارکس میں واضح کیا ہے کہ 40 سے 50 سال پرانی دستاویزات عدالت میں پیش کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت قانون کی بنیاد پر فیصلہ دے گی، وہ بعض افراد کی خواہشات کے مطابق فیصلہ نہیں دے گی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم نے قانونی استثنیٰ حاصل ہونے کے باوجود استثنیٰ نہ لے کر نئی روایت قائم کی ہے اور مستقبل میں کوئی بھی وزیراعظم اس کے پیچھے نہیںچھپ سکے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی کامیابی، شاہراتی نیٹ ورک، موٹرویز اور ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے لواری ٹنل منصوبہ کے افتتاح پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ترقیاتی منصوبوں کے فیتے کاٹنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اب بنی گالہ کی جانب سے بے بنیاد الزامات کا سرکس بند ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان وزیراعظم کے بااعتماد ساتھیوں میں سے ہیں اور ان کے حوالہ سے خبریں بے بنیاد اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان ایک سرگرم رہنما ہیں اور ان کی شبانہ روز محنت کے نتیجہ میں انسداد دہشت گردی کے اہداف حاصل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور اعلیٰ عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں وہ ہراول دستی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزیراعظم کے گذشتہ روز کے ریمارکس جے آئی ٹی کے خلاف تھے۔ بعد ازاں پی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے مؤقف کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام باشعور ہیں اور وہ اپوزیشن کے بے بنیاد پروپیگنڈے سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ریٹنگ کے چکر میں میڈیا کا ایک حصہ بھی شامل ہے۔