سی پیک میں اپنے اہم کردار کو یقینی بنانے کیلئے تفصیلی لائحہ عمل تیار کریں ،ْ وفاقی وزیر کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر زور

روبار دوست اور بہترین ڈاکومنٹیشن سسٹم، مانیٹرنگ و عملدرآمد کے ساتھ ساتھ ایویلوایشن میکنزم بنایا جائے ،ْ احسن اقبال

جمعہ 21 جولائی 2017 21:23

سی پیک میں اپنے اہم کردار کو یقینی بنانے کیلئے تفصیلی لائحہ عمل تیار ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2017ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر زور دیا ہے کہ وہ سی پیک میں اپنے اہم کردار کو یقینی بنانے کیلئے تفصیلی لائحہ عمل تیار کرے، اس سلسلے میں کاروبار دوست اور بہترین ڈاکومنٹیشن سسٹم، مانیٹرنگ و عملدرآمد کے ساتھ ساتھ ایویلوایشن میکنزم بنایا جائے۔

وہ جمعہ کو یہاں ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ اینڈ ریسرچ (کسٹمز) کے زیر اہتمام سی پیک کے بارے میں بزنس اینڈ ریسرچ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات شعیب احمد صدیقی بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک حسن دائود بٹ نے شرکاء کو سی پیک منصوبوں کے بارے میں شرکاء کو بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک میں کسٹمز کا کردار بہت اہم ہے جو پاکستان کو گلوبل سپلائی چًین میں شامل کرنے اور مارکیٹ پر مبنی معیشت و صنعت کے فروغ سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تیزی سے ترقی کرتی ہوئی صنعتوں اور جدید ٹیکنالوجیز سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں تیز نمو اور مجموعی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک نے پورے خطہ میں نئی مارکیٹوں اور رابطہ کاری کو فروغ دینے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ 2013ء میں ایک ایم او یو سے شروع ہونے والا منصوبہ آج دنیا بھر کے اہم ترین منصوبوں میں شامل ہو چکا ہے،چین کے تعاون سے انفراسٹرکچر،توانائی اور گوادرکی ترقی کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ساہیوال کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر تیار کیا گیا ہے جو سی پیک کا حصہ ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان 2025ء تک دنیا کی 25بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے گذشتہ چار سالوں کے دوران موجودہ حکومت کی جانب سے توانائی، معیشت اور انفراسٹرکچر کی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا۔

متعلقہ عنوان :