شہریوں کے تعاون ہی سے جرائم پر قابو پایاجاسکتاہے، ڈی آئی جی مردان

جمعہ 21 جولائی 2017 21:20

مردان۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2017ء)ڈی آئی جی مردان ریجن عالم خان شنواری نے کہاہے کہ ڈی آرسی کمیٹیوں کے وجود سے کچھ قوتوں کو خطرہ ہوگا تاہم ان کمیٹیوں کے باعث پولیس پر اضافی بوجھ کا خاتمہ ہوا ہے‘ شہریوں کو اپنے تنازعات کے حل میں آسانی اور تھانوں کے ماحول میں بہتری آئی ہے وہ تھانہ گڑھی کپورہ میں شیخ ملتون سرکل کی ڈی آرسی کمیٹی کے ممبران کی حلف برداری تقریب سے خطاب کررہے تھے جہاں وہ مہمان خصوصی تھے ڈی پی او ڈاکٹر میاں سعید احمد ،ایس پی اپریش عبدالرؤف ،ڈی آرسی کے ضلعی رجسٹرار احسان باچہ، سرکل کے رجسٹرار عبدالسلام خان ،تحصیل تخت بھائی کے رجسٹرار قمر زمان ایڈووکیٹ ،سابق اے آئی جی مسعود شاہ ،ضلعی ممبر ارشدمنا ن یوسفزئی اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی ڈی آئی جی نے ڈی آر سی دفتر کا افتتاح کیااور خاتون سمیت کمیٹی کے تیرہ ممبران سے حلف لیا ڈی آئی جی مردان ریجن نے اپنے خطاب میں کہاکہ خیبرپختون خوا پولیس نے امن کی خاطر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قیمتی جانوں کے نذرانے دیے ہماری فورس نے دہشت گردوں کا جوانمردی سے مقابلہ کیا جوانوں کے جنازے بھی اٹھائے اور شہداء کے خاندانوں کی ہمدردی کے لئے بھی موجود رہے تاہم شہریوں کی جان ومال کی حفاظت میں بھی کوئی کوتاہی نہیں برتی ڈی آئی جی عالم خان شنواری نے کہاکہ شہریوں کے تعاون ہی سے جرائم پر قابو پایاجاسکتاہے اور مصالحتی کمیٹیاں اس میں بنیادی کردار کے حامل ہیںانہوںنے کہاکہ ڈی آرسی کمیٹیاں پختونوں کے روایتی جرگے کا جدید شکل ہے جسے قانونی حیثیت دی گئی ہے انہوںنے کہاکہ ان کمیٹیوں کے باعث نہ صرف پولیس پر اضافی بوجھ کا خاتمہ ہواہے بلکہ امن کے قیام میں مثبت اور کلیدی رول اداکررہے ہیں ان کاکہناتھاکہ ان کمیٹیوں کے قیام سے بعض عناصر اور کچھ قوتوں کے وجود خطرے میں پڑگیاہے تاہم عام شہری اپنے باہمی مسائل کے حل کے لئے ان کا رخ کرتے ہیں انہوںنے کہا کے باعث پولیس پر عوام کا اعتماد بڑھ گیاہے اورتھانوں کے ماحول میں بھی بہتری آئی ہے انہوں نے کہاکہ شہری ہماری پشت پر ہوں توہمیں تقویت ملے گی ڈی آرسی کے ضلعی رجسٹرار احسان باچا نے کہاکہ کمیٹیاں ہر قسم دباؤ اور مداخلت سے بالاتر ہوکر آزادانہ اورمیرٹ پر فیصلے دے رہے ہیں عوام بلاجھجک ہمارے پاس آتے ہیں اور ڈی آرسی کے قیام سے اب تک مختلف قسم کے تیرہ سو تنازعات کے فیصلے کرچکے ہیںقبل ازیں ڈی آئی جی کے پہنچنے پر انہیں گارڈ آف آنر دیاگیا اور ملی نعمے بھی پیش کئے گئے ۔