کوہاٹ ، ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسلنے ایک ہزار سے زائد عوامی تنازعات افہام و تفہیم سے حل کردئیے ہیں،جاوید اقبال

گھریلوں جھگڑے، آپس کے اختلافات ،ویزافراڈ،رقم کی لین دین،پلاٹوں کی خرید و فروخت اوررشتوںکے مسائل و جائیداد کے تنازعات شامل ہیں،ڈی پی او کو ہاٹ

جمعہ 21 جولائی 2017 20:57

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2017ء)کوہاٹ میں ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل (ڈی آر سی)نے ایک ہزار سے زائد عوامی تنازعات افہام و تفہیم سے حل کردئیے ہیں۔فریقین کی باہمی رضا مندی سے حل ہونے والے ان تنازعات میں گھریلوں جھگڑے،شہریوں کی آپس کے اختلافات ،ویزافراڈ،رقم کی لین دین،پلاٹوں کی خرید و فروخت اوررشتوںکے مسائل و جائیداد کے تنازعات شامل ہیں۔

اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہاٹ جاوید اقبال کے دفتر سے جاری ہونیوالی معلومات کے مطابق کوہاٹ میں شہریوں کے باہمی تنازعات کے حل اور مفت وشفاف اور جلد انصاف کی فراہمی کیلئے قائم ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل (ڈی آر سی) کے ذریعے موصول ہونے والے گیارہ سو کے قریب درخواستوں میں سے ایک ہزار درخواستوں پر کاروائی مکمل کرتے ہوئے عوام کے باہمی تنازعات افہام و تفہیم سے حل کئے جاچکے ہیں جبکہ اٹھارہ حل طلب کیسزمزیدقانونی کاروائی کیلئے عدالتوں اور دیگر متعلقہ فورمز کو ارسال کردئیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

معمولی نوعیت کے یہ تنازعات جن میں شہریوں کی آپس کے اختلافات،خاندانوں کے مابین زن ،زر و زمین کے مسائل،ویزا و پلاٹس کے رقم کی لین دین ،ضلع بھر میں آباد مختلف قوموں کی اجتماعی وانفرادی مسائل وتنازعات یعنی اراضی شاملات و حد براری اور جائیداد کے تنازعات شامل ہیں فریقین کی باہمی رضا مندی اورخوش اسلوبی سے دو یاتین سماعتوں کے دوران مستقل بنیادوں پر حل کئے جاچکے ہیں۔

انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق ڈی آر سی کے عوام کوبھر پورریلیف فراہم کرنے کے مثالی کردار کے حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس آفسیر کوہاٹ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ڈی آر سی میں پختون روایات کی جرگہ نظام کے تحت مسائل کا پرامن اور دیر پا حل تلاش کیا جاتا ہے ۔ڈی آر سی میں مختلف کمیونٹی کے بااثر اور سمجھدار افراد شامل ہیں جنہیں مقامی پولیس کا بھر پور تعاون حاصل ہے۔

ڈی پی او نے کہا کہ کوہاٹ میں ڈی آر سی کے ذریعے عوامی مسائل و تنازعات کے حل کا جیوری نظام انتہائی مئوثراور کامیاب رہا ہے جسکے مثبت اور کلیدی کردار کی بدولت عوام اب اپنے مسائل اور تنازعات کے حل کے سلسلے میں تھانوں اور کچہری کی بجائے ڈی آر سی سے ترجیحاً رجوع کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال 2014میں عوام کو انکی دہلیز پر مفت،شفاف اور جلد انصاف کی فراہمی کیلئے قائم ڈی آر سی پر لوگوں کا اعتماد بڑھتے بڑھتے اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ اب شہری اپنے باہمی تنازعات ڈی آر سی کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جسکی وجہ سے تھانوں اور عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بھی بتدریج کم ہوتا جارہا ہے اور عوام کے چھوٹے موٹے تنازعات کسی بھی بڑے جانی و مالی نقصان کا باعث بننے سے پہلے فریقین کی مرضی و منشاء کے مطابق پرامن طور پر حل ہوکر پایہ تکمیل پہنچ جاتے ہیںاور یوں امن و آشتی کی فضاء پروان چڑھتی ہے۔