ظفر حجازی کے معاملے میں نچلے افسران پر دبائو ڈالا گیا کہ ان کے خلاف بیان دیں،‘ رانا ثناء اللہ

سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے،بھٹو اور نوازشریف کا کیس سیاسی ہے، نوازشریف کی 36 سالہ سیاست میں کوئی الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا‘ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 21 جولائی 2017 18:03

ظفر حجازی کے معاملے میں نچلے افسران پر دبائو ڈالا گیا کہ ان کے خلاف ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جولائی2017ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے‘ بھٹو اور نوازشریف کا کیس سیاسی ہے، نوازشریف کی 36 سال کی سیاسی زندگی میں کوئی الزام ان پر نہیں لگایا جاسکتا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ ، چند لوگ اپنی خواہشات کا بار سپریم کورٹ کے کاندھے پر ڈالنا چاہتے ہیںسپریم کورٹ کے جج تمام باتوں کا ادراک رکھتے ہیں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے جس کا خیمازہ آئندہ سالوں تک برداشت کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا موقف بالکل واضح ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو یا مخالفت میں اسے قبول کریں گے فیصلہ حق میں نہیں آیا تو پارٹی عوام کی عدالت میں ضرور جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روزانہ عدالت کے باہر عدالت لگائی جاتی ہے پارٹی میں رائے ہے کہ یہ کیس نواز شریف کی ذات کو نشانہ بنانے کے لیے تھا، پارٹی میں یہ مضبوط رائے ہے کہ سب نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اس کیس نے مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کو مزید مضبوط کردیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہم عوامی عدالت میں ضرور سرخروں ہوں گے اور اگر عوام نے ہمیں ٹھکرا دیا تو ان کا فیصلہ بھی قبول کریں گے۔

بعد ازاں نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ظفر حجازی کے معاملے میں نچلے افسران پر دبائو ڈالا گیا کہ وہ ان کے خلاف بیان دیں، ایس ای سی پی افسران کو کہا گیا کہ آپ بیان دیں آپ کو اس معاملے سے نکالا جائے گا، ایس ای سی پی افسران کو کہا گیا کہ آپ معاملہ ظفرحجازی پر ڈال دیں، اس کو پکڑا جائے گا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ظفر حجازی کے پاس ان ماتحت افسران کی ویڈیو کلب بھی ہے، کلپ میں ظفر حجازی کے ماتحت افسران اور ورکر بتا رہے ہیں کہ ان کو بیان دینے پر کون مجبور کر رہا ہے