پاکستان چینی کرنسی کے عالمی نمایاں کرنسیوں کا حصہ بننے کا حامی ہے ،سابق گورنر سٹیٹ بینک پاکستان

مرکزی بینکو ں کی طرف سے کرنسی کی شرح میں اضافے کا انتظام کرنے کیلئے ملٹی پولر ، ملٹی کرنسی ورلڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے ،یاسین انور

جمعہ 21 جولائی 2017 16:46

پاکستان چینی کرنسی کے عالمی نمایاں کرنسیوں کا حصہ بننے کا حامی ہے ،سابق ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جولائی2017ء) سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر یاسین انور نے کہا کہ ان کا ملک امریکی چینی کرنسی دنیا کی نمایاں کرنسیوں کا حصہ بننے کی حمایت کرتا ہے ،چینی میڈیا کی رپورٹ میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’دنیا کے کئی بینک ایک کرنسی کی وجہ گذشتہ مالیاتی بحران سے متاثر ہوئے ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کی طرف سے کرنسیوں کی شرح میں اضافے کا انتظام کرنے کی اجازت دینے کے لئے ملٹی پولر ، ملٹی کرنسی ورلڈ ہونا چاہئے ،آر ایم بی جسے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی پشت پناہی حاصل ہے نمایاں کرنسی بن جائیگی لیکن اس میں وقت لگے گا چونکہ اس کی قابل استعمالیت اور نظریے کو کئی لوگوں نے قبول نہیں کیا ہے، کرنسی کے بدلے کرنسی کے معاہدے کے تحت بیلٹ و روڈ منصوبہ اور آئندہ بیس یا تیس برسوں میں ڈھانچہ جاتی فنانسنگ کیلئے چینی کرنسی یوآن زیادہ آزادانہ طورپر عوام کیلئے قابل قبول اور قابل استعمال بن جائیگی بالخصوص ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں ۔

(جاری ہے)

چین کی رینمن یونیورسٹی کے بین الاقوامی مالیاتی ادارہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہوشربا شرح تبادلہ اور سرمائے کے باہر جانے کی وجہ سے گذشتہ سال عارضی دھچکے کے باوجود یوآن یا رینمنبی کی بین الاقوامی حیثیت اختیار کرنا کافی عرصے تک مستحکم رہے گی ،آر ایم بی کا انٹرنیشنل انڈیکس 2016ء کی آخری سہ ماہی میں 2.26رہا جو کہ 29.8فیصد سالانہ کم تھا ، انڈیکس 2016ء کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 2.65،3.03اور 2.78تھا ۔

ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر شیانگ سونگ جوئو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ پسپائی طویل المیعاد اضافے کا رجحان کو تبدیل نہیں کرے گی ، آر آئی آئی جو 2010ء کے آغاز میں صرف 0.02تھی ،مسلسل بڑھتی رہی ہے حتیٰ کہ 2017 کی تیسری سہ ماہی میں یہ 3.91کے عروج پر پہنچ گئی ۔رپورٹ میں عارضی جھٹکے کی وجہ انحطاط پذیر عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے پیش نظر کراس بارڈر سودوں میں یوآن کے کمزور ہوتے ہوئے کردار کو قراردیا ۔

بیلجیئم میں قائم ورلڈ وا ئیڈ انٹر بینک فنانشل ٹیلی کمیونیکیشن سوسائٹی کے مطابق 2016ء کے آخرمیں انتہائی زیادہ استعمال کی جانیوالی عالمی ادائیگی کرنسیوں میں چینی کرنسی 2015 ء کے اواخر میں 2.31فیصد کی کمی سے 1.67فیصد مارکیٹ حصص کی وجہ سے چھٹے نمبر پر آگئی ۔شیانگ نے کہا کہ یوآن کے بین الاقوامی حیثیت استعمال کرنے کے بارے میں ان کا طویل المیعاد خوش کن موقف چین کی مالیاتی اصلاحات اور کھلے پن ، ٹھوس قومی معیشت اور بیلٹ و روڈ منصوبے سمیت باہر پھیلنے والی حکمت عملیوں پر مبنی ہے ۔

شیانگ نے کہا کہ مالیاتی مارکیٹیں جو دنیا کے باقی حصوں کیلئے بڑے پیمانے پر کھل گئی ہیں ، یوآن کے عالمی سفر کیلئے بنیادی متحرک قوت بن گئی ہیں ،چین اور ہانگ کانگ کے درمیان بانڈ رابطے نے ماہ رواں کے اوائل میں کام کرنا شروع کر دیا جس سے دنیا کی تیسری بڑی مارکیٹ تک بآسانی رسائی فراہم ہو گئی ہے، اسی قسم کے سٹاک روابط جو 2014ء اور 2016ء میں شروع ہوئے نے ایم ایس سی آئی کے 222چائنیز لارج کیپ سٹاکس کو جون میں اس کی بڑھتی ہوئی مارکیٹوں کے انڈیکس میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر اکسایا، اکتوبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں چینی کرنسی یوآن کو باضابطہ طورپر اپنے سپیشل ڈرائنگ رائٹس میں شامل کر لیا جو کہ کرنسی کی عالمی پوزیشن کا اعتراف ہے۔

یوآن کی عالمی پیشرفت کی مزید بہتری کیلئے شیانگ نے مسلسل مالیاتی کھلے پن ، بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاری کی حمایت اور بہتر مالیاتی بنیادی ڈھانچے سمیت اقدامات کا مشورہ دیا ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی حیثیت استعمال کرنے کے عمل کے ساتھ خطرات بھی لاحق ہونگے،یہی وجہ ہے کہ میں نے خطرات کو دور کرنے کے لئے زیادہ مختلف محرکات اور ٹولز کی تجویز پیش کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :