انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت بارے 62-63میں ترامیم کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا

اپوزیشن کی بڑی جماعت نے مذکورہ آئینی دفعات میں ضیاء الحق کے دور میں ہونے والی ترامیم کو مکمل طور پر خذف کرنے کا مطالبہ کر دیا ، ان شقوں کو اصل شکل میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

جمعہ 21 جولائی 2017 15:47

انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت بارے  62-63میں ترامیم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جولائی2017ء) اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت کے بارے میں آئینی دفعات 62-63میں ترامیم کا پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی میں کوئی فیصلہ نہ ہو سکا، اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت نے مذکورہ آئینی دفعات میں مرحوم فوجی صدر جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہونے والی ترامیم کو مکمل طور پر خذف کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ان شقوں کو اصل شکل میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے،پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاسوں میں آئینی شقوں 62-63میں تبدیلی کے امکان کو رد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وقت 62-63پر بات کرنے کا نہیں ہے، پارلیمانی انتخابی اصلاحات کی مرکزی اور ذیلی کمیٹیوں کے 118اجلاس ہوئے، 62-63میں تبدیلی کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا، پارلیمانی جماعتوں میں اس معاملے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں،62-63میں ترامیم کے بارے میں سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنی ذاتی رائے دینے سے بھی انکار کر دیا گیا ہے، گزشتہ روز مجوزہ انتخابی قانون 2017 کے بل پر دستخط کے بعد میڈیا نے اسحاق ڈار سے 62-63میں ترامیم کے بارے میں بھی استفسار کیا تھا۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ وقت 62-63 کی دفعات پر بات کرنے کا نہیں ہے۔ زاہد حامد نے بتایا کہ اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے، اسحاق ڈار سے جب ان کی اس معاملے پر ذاتی رائے معلوم کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اس کیلئے پہلے وہ قانون کی ڈگری لیں گے ، کالا کوٹ پہن کر اپنی رائے دے سکیں گے۔

متعلقہ عنوان :