پبلک اکائونٹس کمیٹی ،

وزارت دفاعی پیداوار کے آڈٹ اعتراضات پر بحث ان کیمرہ کرنے کی درخواست مسترد

جمعہ 21 جولائی 2017 15:42

پبلک اکائونٹس کمیٹی ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جولائی2017ء) پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت دفاعی پیداوار کے آڈٹ اعتراضات پر بحث کو ان کیمرہ کرنے کی درخواست کمیٹی نے مسترد کر دی، کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ اجلاس ان کیمرہ کرنے کی پیشگی اطلاع دی جاتی، تا کہ میڈیا سمیت دیگر غیر متعلقہ افراد کو پہلے بتا دیا جاتا، کمیٹی نے قومی سلامتی سے متعلق آڈٹ اعتراضات موخر کر دیئے، اگلے اجلاس میں ان کیمرہ زیر بحث لایا جائے گا،سیکرٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل(ر) اعجاز چوہدری نے کہا کہ چند آڈٹ اعتراضات قومی سلامتی سے متعلق ہیں جن سے پاکستان سمیت دوست ممالک کے مفادات بھی وابستہ ہیں، جس پر کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ تمام دوست ممالک کو اپنے مفادات عزیز ہیں، ہمیں بھی اپنے مفاد کو دیکھنا ہو گا، اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ پی او ایف نے حساس نوعیت کی خریداری کی جن میں 15ایمبولینسز2کروڑ روپے سے زائد رقم سوئمنگ پول کی تعمیر پر خرچ کی گئی اور اسی مد میں پولی تھین بیگ بھی خریدے گئے جس پر چیئرمین پی او ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ 2007-08میں حساس نوعیت کے آئٹمز خریداری کے وقت انہیں آئٹمز کے ساتھ کچھ چیزیں خریدی گئیں، سوئمنگ پول کی تعمیر اس لئے کی گئی تھی فیکٹری میں درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے گرمی کے اثر کو کم کرنے کیلئے سوئمنگ پول بنائے گئے، کمیٹی نے اس معاملے کو محکمانہ کمیٹی میں حل کرنے کی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کنوینئر سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت دفاعی پیداوار کے مالی سال 2009-10کے آڈٹ اعتراضات کمیٹی کے سامنے پیش کئے، اجلاس کے آغاز میں کنوینئر کمیٹی نے وزارت دفاعی پیداوار کی جانب سے درخواست کا حوالہ دیا کہ جس میں انہوں نے درخواست کی کہ چند آڈٹ اعتراضات قومی سلامتی سے متعلق ہیں، ان آڈٹ اعتراضات پر ان کیمرہ بحث کی جائے۔

سیکرٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل(ر) اعجاز چوہدری نے کہا کہ ان میں بعض آڈٹ اعتراضات سے دوست ممالک کے مفادات بھی وابستہ ہیں، لہٰذا ان کو ان کیمرہ زیر بحث لایا جائے، جس پر کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ہر ملک اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے، کمیٹی نے متفقہ طور پر قومی سلامتی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کو موخر کر دیئے۔ کمیٹی نے کہا کہ ان آڈٹ اعتراضات پر بحث ان کیمرہ اجلاس میں ہو گی۔

کمیٹی کنوینئر نے کہا کہ آڈٹ اعتراضات ذرائع ابلاغ سے مخفی نہیں رکھنا چاہتے مگر دوسرے اداروں سے وابستہ لوگ بھی کمیٹی میں موجود ہوتے ہیں۔ کمیٹی رکن اعظم سواتی نے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کو محکمانہ کمیٹی میں ہی زیر بحث لایا جائے، پی اے سی فورم تک ان کو لانا بھی نہیں چاہیے، اس ضمن میں طریقہ کار مرتب کیا جانا چاہیے۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آڈٹ رپورٹ جب صدر پاکستان کو بھیجی جاتی ہے تو ان کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کی جاتی ہیں، جب قومی اسمبلی میں آڈٹ رپورٹ پیش ہو جاتی ہے تو وہ پبلک دستاویز بن جاتی ہے۔ کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سی سطح پر ان معاملات کو حل کیا جانا چاہیے۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ آئندہ ان کیمرہ اجلاس کروانے کیلئے پیشگی اطلاع دی جائے تا کہ متعلقہ افراد کو ہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جائے۔

متعلقہ عنوان :