سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت، اسحاق ڈار کے وکیل کے دلائل مکمل

طارق حسن عدالت میں اسحاق ڈار کے 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ کا ڈبہ لے کر آ ئے۔ اتنا بڑا ڈبہ لا کر کیا آپ جے آئی ٹی کو فالو کر رہے ہیں؟5 سال میں اسحاق ڈار کے اثاثے 9 ملین سے بڑھ کر 857 ملین ہو گئے۔ اسحاق ڈار سے متعلق کافی دستاویزات ہیں جن سے متعلق وہ جواب نہیں دے سکے تھے۔ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے لہروں کے خلاف بھی تیرنا پڑیں تو تیر لیں گے۔تمام مدعا علیہان کے بنیادی حقوق کا خیال ہے۔ ایسا فیصلہ نہیں کریں گے جس سے کسی کی بنیادی حقوق کی تلفی ہو۔ ججز کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 21 جولائی 2017 11:37

سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت، اسحاق ڈار کے وکیل کے دلائل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 جولائی 2017ء) : سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی پانامہ عملدرآمد بنچ نے جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر مسلسل پانچویں سماعت جاری ہے۔ آج کی سماعت میں وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن کے دلائل شروع ہو ئے۔

طارق حسن عدالت میں اسحاق ڈار کے 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ کا ڈبہ لے کر آ گئے ۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ جے آئی ٹی کو فالو کر رہے ہیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ آپ اتنا بڑا ڈبہ لے کر آئے ہیں۔ آج سارا دن یہ ڈبہ میڈیا کی زینت بنا رہے گا۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ میںشوچ رہا ہوں کہ اتنا بڑا ڈبہ سکیورٹی سے کلئیر کیسے ہو گیا ۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار سے متعلق کافی دستاویزات دیں جن سے متعلق اسحاق ڈار جواب نہیں دے سکے تھے۔  قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے لہروں  کے خلاف بھی تیرنا پڑیں تو تیر لیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کہا کہ 5 سال میں اسحاق ڈار کے اثاثے بڑھ گئے ۔ اسحاق  ڈار کے اثاثے 9 ملین سے بڑھ کر 857 ملین ہو گئے۔

  وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ اسحاق ڈار کھلی کتاب کی طرح ہیں وہ کچھ نہیں چھپاتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی بطور وکیل دو لاکھ روپے کماتا ہوں اور وہی ظاہر کرتا ہوں۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر آپ سالانہ دو لاکھ روپے کماتے ہیں تو یہ پیشہ چھوڑ دیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار نے شیخ نہیان کے تین خطوط کے علاوہ کوئی دستاویزات نہیں دیں۔

آپ کو نہیں لگتا کہ اثاثے بڑھنے کا کوئی ثبوت ہونا چاہئیے۔ ملازمت کے لیے شرائط کیا تھیں؟ طارق حسن نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ایسا کچھ مانگا ہی نہیں۔اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔جے آئی ٹی کو اسحاق ڈار کی فراہم کردہ دستاویزات ریکارڈ میں شامل کرنی چاہئیے تھیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ وہاں ملازمت سے متعلق کیا کاغذات دئے جاتے ہیں۔

اسحاق ڈار کسی قانونی فرم میںمشیر ہوتے تو یقینا سب کچھ موجود ہوتا۔ عرب حکمرانوں کے مشیر بننے پر کیا کاغذی کارروائی ہوتی ہے مجھے معلوم نہیں ہے۔ اسحا ق ڈار چالیس سال سے پروفیشنل اکاﺅنٹنٹ ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ آپ کا کام تھا کہ لوجیکل دستاویزات ساتھ لف کر کے دیتے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایک منٹ کو حدیبیہ پیپر مل کیس کے خارج ہونے کو تسلیم کرلیں تب بھی اسحاق ڈار کے خلاف کافی مواد ہے۔

طارق حسن نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی کے پاس ریکارڈ نہیں تو نتائج کیسے اخذ کر لیے ؟ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کتنی بار کہیں کہ ہم جے آئی ٹی کے نتائج پر فیصلہ نہیں کریں گے۔ طارق حسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف نہ کوئی مقدمہ ہے نہ شواہد۔ انہوں نے گوشواروں میں اپنی غیر ملکی آمدن بھی ظاہر کر دی۔اسحاق ڈار نے بین الاقوامی آڈیٹر سے آڈٹ کروانے کی پیشکش کر دی۔

طارق حسن نے کہا کہ اسحا ق ڈار اپنی اسکروٹنی کروا کروا کر تھک چکے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اب یہ سلسلہ ختم ہو۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کیس چلتا رہے اور کبھی ختم نہ ہو؟ آپ کا ایک نقطہ یہ تھا کہ جے آئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔ تحقیقات میں آپ اثاثوں کے اضافے پر جے آ¾ی ٹی کو مطمئن نہیں کر سکے۔ یہ آپ کے خلاف نئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

آپ کا موقف ہے کہ حدیبیہ کیس دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ ہم تمام تحریری مواد کا جائز ہ لیں گے۔طارق حسن نے کہا کہ بلا وجہ احتساب میں گھسیٹا جانا قبول نہیں ہے ۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ ڈرامائی کہانی ڈرامے کی طرح ہی ختم ہو جائے؟ طارق حسن نے کہا کہ جے آئی ٹی میں اسحاق ڈار بطور گواہ گئے تھے اور یہاں لگتا ہے کہ وہ مجرم ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار جے آئی ٹی میں استحقاق مانگتے رہے۔سمجھ نہیں آتا کہ استحقاق کس چیز کا مانگا جا رہا تھا؟ طارق حسن نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی میں کوئی بات نہیں چھپائی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بیٹے نے ہل میٹل کو فنڈز فراہم کیے۔ وکیل نے کہاکہ اس ٹرانزیکشن سے اسحا ق ڈار مجرم کیسے ہو گئے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی ڈار نے اپنے والد کو تحفے میں رقم دی۔

جے آئی ٹی کے مطابق اسحاق ڈار نے اس پر ٹیکس ادا نہیں کیا۔ 5سال میں اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 800ملین کا اضافہ حیرا ن کن ہے۔ سماعت میں اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن کے دلائل مکمل ہو گئے تو جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ طارق صاحب آپ نے اسحاق ڈار کے ساتھ انصاف کر دیا ہے اب ہمیں بھی ان کے ساتھ انصاف کرنے دیں۔وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کے دلائل اور تحریر ی دستاویزات کا جائزہ لیں گے۔

کیس میں رد عمل دیکھے بغیر صرف قانون پر چلے۔ اب بھی صرف قانون کا ہی راستہ اپنائیں گے۔آپ سمیت تمام مدعا علیہان کے بنیادی حقوق کا خیال ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین اور قانون سے باہر نہیں جائیں گے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 10اے سمیت متعدد آرٹیکلز ہماری نظروں کے سامنے ہے۔ ایسا فیصلہ نہیں کریں گے جس سے کسی کی بنیادی حقوق کی تلفی ہو۔