وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش

آپ اتنا بڑا ڈبہ لے کر آئے ہیں، کیا آپ جے آئی ٹی کو فالو کر رہے ہیں۔ ججز کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 21 جولائی 2017 10:33

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 جولائی 2017ء) : سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی پانامہ عملدرآمد بنچ نے جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر مسلسل پانچویں سماعت جاری ہے۔ آج کی سماعت میں وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن کے دلائل شروع ہو ئے۔

طارق حسن عدالت میں اسحاق ڈار کے 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ کا ڈبہ لے کر آ گئے ۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ جے آئی ٹی کو فالو کر رہے ہیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ آپ اتنا بڑا ڈبہ لے کر آئے ہیں۔ آج سارا دن یہ ڈبہ میڈیا کی زینت بنا رہے گا۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ میںشوچ رہا ہوں کہ اتنا بڑا ڈبہ سکیورٹی سے کلئیر کیسے ہو گیا ۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار سے متعلق کافی دستاویزات دیں جن سے متعلق اسحاق ڈار جواب نہیں دے سکے تھے۔  قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے لہروں  کے خلاف بھی تیرنا پڑیں تو تیر لیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کہا کہ 5 سال میں اسحاق ڈار کے اثاثے بڑھ گئے ۔ اسحاق  ڈار کے اثاثے 9 ملین سے بڑھ کر 857 ملین ہو گئے۔  وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ اسحاق ڈار کھلی کتاب کی طرح ہیں وہ کچھ نہیں چھپاتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی بطور وکیل دو لاکھ روپے کماتا ہوں اور وہی ظاہر کرتا ہوں۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر آپ سالانہ دو لاکھ روپے کماتے ہیں تو یہ پیشہ چھوڑ دیں۔

متعلقہ عنوان :