مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کرنے میں کوئی حرج نہیں ،ْسپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑیگا ،ْرضا ربانی

جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سیاسی معاملات کے حوالے سے چیزیں شامل ہیں ،ْ اظہار رائے کی آزادی ہر رکن کا حق ہے ،ْ رولنگ

جمعرات 20 جولائی 2017 21:25

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کرنے میں کوئی حرج نہیں ،ْسپریم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2017ء)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پانامہ پیپر کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کر نے میں کوئی حرج نہیں ،ْ سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑیگا ،ْجے آئی ٹی کی رپورٹ میں سیاسی معاملات کے حوالے سے چیزیں شامل ہیں ،ْ اظہار رائے کی آزادی ہر رکن کا حق ہے جمعرات کو سینٹ میں پانامہ پیپرز کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کے حوالے سے تحریک پر رولنگ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 7 جولائی کو 30 ارکان نے ریکوزیشن جمع کرائی جس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ سمیت 14 نکاتی ایجنڈا تھا۔

اس کے لئے 10 جولائی کو اجلاس طلب کیا گیا، ہائوس بزنس ایڈوائزری میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا اور قائد ایوان نے موقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر بحث نہیں ہو سکتی تاہم چیئرمین نے کہا کہ ایوان میں اس معاملے پر بحث ہونی چاہئے کیونکہ میڈیا میں بھی اس پر تبصرے کئے جا رہے ہیں اس وجہ سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بحث کا معاملہ ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سیاسی معاملات کے حوالے سے چیزیں شامل ہیں اس لئے اس کو جمعرات کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔ بدھ کو وزیر قانون نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ معاملہ چونکہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی۔ چیئرمین نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے قائم کی اور اس میں پیش ہونے والوں نے بھی اس حوالے سے میڈیا کے ساتھ اس پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بحث کی جانی ہے، سپریم کورٹ کی کارروائی پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ہر رکن کا حق ہے، اس معاملے پر بحث کرنے میں حرج نہیں اور اس سے سپریم کورٹ کے اندر ہونے والی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔