وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کے آپریشن اور بزنس پلان کی منطوری دی دے دی

محکمہ خزانہ کو چمکنی کے مین ٹرمینل پرزمین کے حصول کیلئے مختص 2ارب روپے میں سے 50 فیصد فوری ریلیز کرنے کے احکامات جاری ، اس منصوبے کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائیگی،یہ منصوبہ پشاور میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے انتہائی ضروری ہے،منصوبے کے مین کوریڈور کے ساتھ 10فیڈروڈز تعمیر کئے جائیں گے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے حوالے سے اجلاس میں خطاب

جمعرات 20 جولائی 2017 21:18

وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کے آپریشن اور بزنس پلان ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جولائی2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک نے ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کے آپریشن اور بزنس پلان کی منطوری دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو چمکنی کے مین ٹرمینل پرزمین کے حصول کے لئے مختص دو ارب روپے میں سے پچاس فیصد فوری ریلیز کرنے کے احکامات جاری کئے، اس منصوبے کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ منصوبہ پشاور میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے انتہائی ضروری ہے،منصوبے کے مین کوریڈور کے ساتھ دس فیڈروڈز تعمیر کئے جائیں گے، اس پراجیکٹ کی وجہ سے پشاور میں سفری سہولیات میں آنے والی بہتری کا عوام کو پتہ ہونا چاہئے ۔

وہ بروز جمعرات وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے حوالے سے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر، ایم پی اے شوکت علی یوسفزئی، انتظامی سیکرٹریز، کمشنر پشاور اور دیگر متعلقہ افسران شامل تھے۔ اجلاس میں منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لئے کئی اہم فیصلے کئے گئے۔

وزیر اعلیٰ نے منصوبے کے مختلف پیکجز پر ٹائم لائن کے مطابق کام تیز کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ منصوبہ پشاور میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے انتہائی ضروری ہے،منصوبے کے مین کوریڈور کے ساتھ دس فیڈروڈز تعمیر کئے جائیں گے، اس پراجیکٹ کی وجہ سے پشاور میں سفری سہولیات میں آنے والی بہتری کا عوام کو پتہ ہونا چاہئے،ہر پیکج کا ٹائم لائن مقررہ ہے، تعمیراتی کام میں تاخیر نا قابل برداشت ہے نہ اوریجنل ڈیزائین اور نہ ہی دیگر کاموں میںرکاوٹ قبول کی جائے گی، اس پراجیکٹ سے ہم سفر کی پرانی صنعت سے 21ویں صدی کی جدید سفری سہولیات کی طرف آئیں گے، اس پراجیکٹ کے لئے جو لوازمات درکار ہیں اس کو وقت پر مکمل کرنا ضروری اس لئے ہے کہ اس سے پراجیکٹ تعمیراتی فیز میں داخل ہو جائے گا،یہ پراجیکٹ پشاور سے نکلنے اور داخل ہونے والی تمام رابطہ سڑکوں کو مربوط بنا دے گا۔

انہوں نے ٹیکنیکل اور آپریشنل پلان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس پراجیکٹ کے پورے پشاور شہر پر اچھے اثرات پڑیں گے۔انہوں نے مکمل ہونے والے کام پر ٹینڈر طلب کرنے کی ہدایت کی۔۔انہوں نے بلاتاخیر منصوبے کے ٹیکنیکل ، آپریشنل اور بزنس پلان کو جلد از جلدمکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ منصوبے کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے منصوبے سے متاثر ہونے والے افراد کو مناسب معاوضہ دینے کی بھی ہدایت کی۔

اسکے علاوہ وزیر اعلیٰ نے منصوبے کے لئے ماہر اور تجربہ کار عملے کی تعیناتی کے احکامات بھی جاری کر دیئے۔ وزیر اعلیٰ نے زمین کے حصول کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے بوقت ضرورت مزید معاونت کی بھی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اس سلسلے میں تمام کام مقررہ وقت پر مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے تاکہ اگست کے تیسرے ہفتے میں منصوبے کا افتتاح ممکن ہو سکے۔

اس موقع پر اجلاس کے شرکاء کو منصوبے کے مختلف پیکجز سے آگاہ کیا گیا۔منصوبے کا پہلا پیکج چمکنی سے قلعہ بالا حصار ، دوسرا امن چوک تک اور تیسرا حیات آباد تک ہے۔چوتھاپیکج چمکنی ، ڈبگری گارڈن اور حیات آباد میں کمرشل اور پارکنگ پلازوں پر مشتمل ہے۔منصوبے کے مین کوریڈور پر بارہ میٹر بسیں اور فیڈنگ روٹس پر9میٹر بسیں چلائی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے ریپڈ بس ٹرانزٹ کے 447 بسوں کی تعداد 502 تک بڑھانے کے علاوہ دو آپریٹرز ایسٹرن ویسٹرن فیئرز کلکٹرز اور فنڈز منیجر کی تعیناتی کے علاوہ منصوبے کے لئے ملازمین کی تعداد 1300سے 3650تک بڑھانے کی بھی منظوری دی گئی۔

اس منصوبے کی تکمیل سے ٹرانسپورٹ کی پرانی انڈسٹری نئی انڈسٹری میں تبدیل ہو جائے گی۔اجلاس میں کوریڈور کے سٹیشنز، سٹاپس اور دیگر امور بھی زیر غور آئے۔