(کل)جمعہ کو مدعا علیہان اور مدعی مقدمہ کے وکلاء اپنے اپنے بیانات دینگے اور مقدمہ فائنل ہو جائیگا ،ْفواد چوہدری

نواز شریف اپنے گھر اور بچے جیل جائینگے ،ْ ابصارعالم اور دانیال عزیز میں کوئی فرق نہیں ،ْ میڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 جولائی 2017 18:14

(کل)جمعہ کو مدعا علیہان اور مدعی مقدمہ کے وکلاء اپنے اپنے بیانات دینگے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہاہے کہ (کل)جمعہ کو تمام مدعا علیہان اور مدعی مقدمہ کے وکلاء اپنے اپنے بیانات دینگے اور مقدمہ فائنل ہو جائیگا ،ْ نواز شریف اپنے گھر اور بچے جیل جائینگے ،ْ ابصارعالم اور دانیال عزیز میں کوئی فرق نہیں ۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے وکیل سپریم کورٹ میں آکر کہتے ہیں کہ وہ پاپی نہیں ،ْبچوں کے وکیل بھی آکر کہتے ہیں کہ وہ گناہ گار نہیںجبکہ عدالت میں اب تک ایک روپے کا حساب اور شواہد یا ثبوت پیش نہیں کرپائے ،ْعدالت کہتی ہے کہ بچے ،ْ والد اور پچھلے بھی گناہ گار تھے۔

انہوںنے کہاکہ حسین اور حسن نوازکے وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے علاوہ دیگر پاکستانیوں کے بھی بیرون ملک کاروبار ہیں ان سے اس طرح کی پوچھ گچھ کیوں نہیں کی جاتی تو انہیں ججز نے جواب دیا کہ بیرون ملک مقیم ہزاروں لاکھوں پاکستانی وزیراعظم نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ اب شریف فیملی کے وکلا ء یہ چاہتے ہیں کہ یہ مقدمہ نیب کورٹ بھیج دیا جائے تاکہ یہ کیس دوبارہ سے شروع ہو اور نیب پہلے خود تحقیقات کرے پھر ملزمان سے پوچھ گچھ کی جائے اور بعد میں وہ عدالت کو رپورٹ پیش کریں جب کہ یہ کام تو پہلے ہی ہو چکے ہیں اور اگر نیب عدالت میں یہ کیس بھیج بھی دیا گیا تو شریف خاندان کے پاس صرف دو راستے بچیں گے انہیں گرفتاری پیش کرنا ہوگی یا پھرعدالتوں سے ضمانت کرانی پڑے گی، اس تمام صورتحال کے بعد لگتا ہے کہ وزیراعظم اور ان کے مشیروں کے دماغ اپنی جگہ پر نہیں رہے ۔

فواد چوہدری نے کہاکہ عدالت نے خود کہا ہے کہ شریف فیملی کی جانب سے جعلی دستاویزات پیش کئے گئے ہیں اب ان پر476 اے کا مقدمہ بنتا ہے جس میں مریم، حسین اور حسن نواز کو 7 سال قید بھی ہوسکتی ہے۔سپریم کورٹ میں پوری شریف فیملی کے وکلا پیش ہوئے لیکن بے چارے کیپٹن (ر) صفدر کا کوئی وکیل نہیں آیا ۔انہوں نے کہا کہ اگلے روزتمام مدعا علیہان اور مدعی مقدمہ کے وکلا اپنے اپنے بیانات دیں گے اور یہ مقدمہ فائنل ہوجائیگا اور نوازشریف اپنے گھر جبکہ ان کے بچے جیل جائیں گے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو عدالتی کارروائی اور حکمرانوں کے کارناموں سے آگاہ کیا جائے لیکن مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کا بات کرنے کا انداز نرالہ ہوتا ہے اگرصحافی حضرات گندم کا سوال کرتے ہیں تو وہ چنے کا جواب دیتے ہیں اگر ان سے پوچھا جائے کہ عدالت میں آج کیا ہوا تو وہ کہتے ہیں عمران خان پیش نہیں ہورہے پوچھا جائے کہ آپ نے کیا کہا تو کہا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی والے غلط ہیں۔

چئیرمین پیمرا پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ابصارعالم اور دانیال عزیز میں کوئی فرق نہیں دونوں نے بی اے پاس اپنے پسندیدہ افراد کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا اور خود ابصار عالم کو بھی چیرمین پیمرا بنانے کے لئے ماسٹر ڈگری کی شرط ختم کرکے بی اے کردی گئی۔ انہوںنے کہاکہ پیمرا کارٹون دکھانے پربھی ٹی وی چینلز کو نوٹس بھیجتا ہے اب وہ گزشتہ رات شریف خاندان کوبچانے کے لئے نئے آنے والے دستاویزات کو بڑھا چڑھا کر دکھانے والے میڈیا ہاؤسز کے خلاف بھی کارروائی کرے۔

متعلقہ عنوان :