مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس سے سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی

جمعرات 20 جولائی 2017 17:35

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس سے سپریم ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پانامہ پیپر کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کا فیصلہ ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے کیا تھا۔ ایوان میں کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس سے سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ جمعرات کو ایوان بالا میں پانامہ پیپرز کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر بحث کے حوالے سے تحریک پر رولنگ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 7 جولائی کو 30 ارکان نے ریکوزیشن جمع کرائی جس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ سمیت 14 نکاتی ایجنڈا تھا۔

اس کے لئے 10 جولائی کو اجلاس طلب کیا گیا، ہائوس بزنس ایڈوائزری میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا اور قائد ایوان نے موقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر بحث نہیں ہو سکتی لیکن چیئرمین نے کہا کہ ایوان میں اس معاملے پر بحث ہونی چاہئے کیونکہ میڈیا میں بھی اس پر تبصرے کئے جا رہے ہیں اس وجہ سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بحث کا معاملہ ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سیاسی معاملات کے حوالے سے چیزیں شامل ہیں اس لئے اس کو جمعرات کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔ بدھ کو وزیر قانون نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ معاملہ چونکہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی۔ چیئرمین نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے قائم کی اور اس میں پیش ہونے والوں نے بھی اس حوالے سے میڈیا کے ساتھ اس پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بحث کی جانی ہے، سپریم کورٹ کی کارروائی پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ہر رکن کا حق ہے، اس معاملے پر بحث کرنے میں حرج نہیں اور اس سے سپریم کورٹ کے اندر ہونے والی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔