قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے کمپلسری ویکسینیشن و پروٹیکشن آف ہیلتھ ورکرز بل 2015کی متفقہ منظوری دیدی

امتناع تمباکو نوشی ترمیمی بل 2017سے متعلق اگلے اجلاس میںوزارت قانون،وزارت کیڈ اوردیگر متعلقہ حکام طلب ہم عوامی نمائندے ہیں مگر ہمیں فضول سمجھا جاتا ہے، عوام کو سہولیات دینا ہماری ذمہ داری ہے ان سے زیادتی نہ کی جائے،چیئرمین کمیٹی ای پی آئی ویکسینیشن پروگرام اس وقت پر ٹاپ پر موجود ہے، ویکسین کی سپلائی صوبوں کی ضروریات کے مطابق ہوتی ہے، بلوچستان میں شمسی توانائی سے چلنے والے فریزر بھی فراہم کئے گئے ہیں،وزیرمملکت قومی صحت سائرہ افضل تارڑ

جمعرات 20 جولائی 2017 17:21

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے کمپلسری ویکسینیشن و پروٹیکشن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جولائی2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں کمیٹی نے کمپلسری ویکسینیشن و پروٹیکشن آف ہیلتھ ورکرز بل 2015کی متفقہ طور پر منظوری دے دی،امتناع تمباکو نوشی ترمیمی بل 2017سے متعلق اگلے اجلاس میںوزارت قانون،وزارت کیڈ اوردیگر متعلقہ حکام کو طلب کر لیا،کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ ہم عوامی نمائندے ہیں مگر ہمیں فضول سمجھا جاتا ہے، عوام کو سہولیات دینا ہماری ذمہ داری ہے ان سے زیادتی نہ کی جائے،وزیرمملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ای پی آئی ویکسینیشن پروگرام اس وقت پر ٹاپ پر موجود ہے، ویکسین کی سپلائی صوبوں کی ضروریات کے مطابق ہوتی ہے، بلوچستان میں شمسی توانائی سے چلنے والے فریزر بھی فراہم کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس چیئرمین خالد مگسی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں امتناع تمباکو نوشی ترمیمی بل 2017کی محرک نگہت شکیل خان نے کہا کہ دوکانوں پر کھلا سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی عائد ہو نی چاہیے، پاکستان میں ماہانہ بنیادوں پر لاکھوں بچے سگریٹ نوشی کا شکار ہو رہے ہیں،کھلے سگریٹ پر پابندی عائد کر دی جائے تو سگریٹ نوشی پر قابو پانے میں مدد ملے گی ، وزیرمملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ کھلے سگریٹ کی فروخت پر عملدرامد کرانا وزارت قومی صحت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا, وزارت قومی صحت حکا م وفاق کی سطح پر عملدرامد وزارت داخلہ اور کی منسٹری کا کام ہے آئندہ اجلاس میں وزارت کی اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندوں کو بلا لیں اور ان کی رائے معلوم کر لیں، بل وفاقی دارالحکومت سے متعلق ہے جسکی متعلقہ وزارت کیڈ ہے۔

سائرہ افضل تارڑکمیٹی آئندہ اجلاس میں وزارت کیڈ و ضلعی انتظامیہ کو طلب کرے، اٹھارویں ترمیم کے بعد وزارت قومی صحت اسلام آباد تک محدود ہو ہے، وفاقی دارالحکومت میں عملدرآمد کی ذمہ داری وزارت داخلہ و کیڈ کی ہے، مجوزہ بل میں صوبوں کو شامل نہیں کر سکتے، کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل باہمی مشاورت ضروری ہے۔ کمیٹی رکن نثار جٹ نے کہا کہ ملک میں پولیو کارڈ کے بغیر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں اس کا بھی نوٹس لیا جائے۔

کمیٹی اجلاس میں ہیلتھ ورکرز بل 2015کی محرک زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ پاکستان میں ہر بچے کیلئے ویکسین ضروری ہے، ماں باپ بچوں کو ویکسین نہیں پلاتے ، جس بچے کو بھی ویکسین پلائی جائے اس کے برتھ سرٹیفکیٹ پر ایک مخصوص نشان لگایا جائے تا کہ نشاندہی ہو سکے کہ اس بچے کو ویکسینیشن کروائی گئی ہے یا نہیں، بچے کی نشو ونما کیلئے ویکسینیشن ضروری ہے، اس بابت والدین کو شعور فراہم کرنا ہو گا۔

کمیٹی رکن ڈاکٹر عذرافضل پیچوہو نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ویکسینیشن کا کام درست طریقے سے انجام دیں، میڈیکل آفیسر بھی اس معاملے میں ذمہ دار ہے کہ وہ جانچ پڑتال کرے کہ اس علاقے میں ویکسینیشن ہوئی ہے یا نہیں، جہاں بھی ویکسینیشن نہ ہوئی ہو وہاں کے ہیلتھ ورکرز اور میڈیکل آفیسر کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام میں پرکیورمنٹ, صوبوں کو سپلائی دینا اور ویکسین کی سٹوریج کا کام وزارت قومی صحت کرتی ہے ،اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی صوبوں نے ویکسین کی خریداری مرکز کو دی ہے، کمیٹی نے اتفاق رائے سے اسلام آباد کمپلسری ویکسینیشن و پروٹیکشن آف ہیلتھ ورکرز بل کی منظوری دے دی۔

کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ ڈ ریپ کے معاملات پر سب کمیٹی بنانے کی تجویز آئی ہے۔ اجلاس میںکیپٹل ہسپتال سی ڈی اے کے آئی سی یو کا اے سی گزشتہ پانچ دن سے کام نہیں کر رہا، مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے، اس سلسلے میں وزارت نے ایکشن لینے کی حامی بھری۔