بے نظیر بھٹو یوتھ پروگرام میں جھلکتی مبینہ جنس پرستی ، سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لے لیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 20 جولائی 2017 16:56

بے نظیر بھٹو یوتھ پروگرام میں جھلکتی مبینہ جنس پرستی ، سوشل میڈیا صارفین ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جولائی 2017ء) : آج کل کے دور میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں رہا۔ مرد اور خواتین زندگی کے ہر شعبے میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔ لیکن حال ہی میں پیپلز پارٹی حکومت کا بے نظیر بھٹو یوتھ پروگرام نوجوان نسل کو کچھ زیادہ پسند نہیں آیا۔ پروگرام کے بینر سے جھلکتی مبینہ جنس پرستی نے سوشل میڈیا صارفین کو کافی بے چین کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بے نظیر بھٹو یوتھ پروگرام کے تحت لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے مرتب کیے گئے تعلیمی پروگرامز میں دقیانوسی سوچ جھلکتی ہے جو جنسی سطح پر امتیاز کی بد ترین مثال ہے۔ دی میمن انڈسٹریل اینڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ (ایم آئی ٹی آئی) نے بے نظیر بھٹو یوتھ پروگرام میں مرتب کیے گئے تعلیمی کورسز کی ٹریننگ کی پیشکش کی ہے۔

(جاری ہے)

یہ پروگرام خصوصی طور پر غریب بچوں کے لیے متعارف کروایا گیا ہے تاکہ وہ کوئی ہنر سیکھ کر روزی کما سکیں۔ اس پروگرام کے تحت خواتین کے لیے 8 اور مردوں کے لیے 20 پروگرامز کی پیشکش کی گئی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ایک صارف نے شیری رحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ اس پروگرام کے تحت آپ کیا پروموٹ کرنا چاہ رہی ہیں؟ کیا آپ کو افسوس نہیں ہوتا؟
  سوشل میڈیا پر اس بینر اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :