دریائوں اور برساتی نالوں میں پانی کے اتار چڑھائو کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے‘امانت اللہ شادی خیل

ابھی تک تمام دریائوں اور ندی نالوں میں پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے ، کسی بھی مقام پر سیلابی صورتحال کا سامنا نہیں‘وزیر آبپاشی

جمعرات 20 جولائی 2017 17:01

دریائوں اور برساتی نالوں میں پانی کے اتار چڑھائو کی مسلسل مانیٹرنگ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2017ء) محکمہ آبپاشی کے افسران ودیگر عملہ چوبیس گھنٹے دریائوں اور برساتی نالوں میں پانی کے اتار چڑھائو کی نگرانی کر رہا ہے اور دریائوں کے راستے میں آنے والے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ، پی ڈی ایم اے کے عملے اور تمام متعلقہ محکموں کوخاص طور پر تمام ترمعلومات پہنچائی جا رہی ہیں ، متعلقہ محکمے محکمہ موسمیات اور پاکستان کی سرحد سے متصلہ بھارتی علاقوں کے کیچ منٹ ایریاز میں بارشوں کی صورت حال کے بارے ملنے والی اطلا عات سے بھی مسلسل باخبر ہیں اور ان کی روشنی میں ممکنہ سیلابی ریلے سے نمٹنے کیلئے اطمینان بخش اقدامات کیے گئے ہیں ۔

یہ بات صوبائی وزیر آبپاشی پنجاب امانت اللہ خان شادی خیل نے اپنے دفتر میں دریائوں کی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فلڈڈویژن سے متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ابھی تک تمام دریائوں اور ندی نالوں میں پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے اور کسی بھی مقام پر سیلابی صورتحال کا سامنا نہیں ہے تاہم آنے والے دنوں میں زیادہ بارشوں کی صورت میں دریائوں میں سیلابی ریلاآسکتا ہے جس کیلئے پیشگی حفاظتی بندوبست کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی میں قائم فلڈ سیفٹی ایویلیو ایشن سیل کی ٹیمیںدریائوں اور نہروں پر مشتمل انفراسٹرکچرکی مانیٹرنگ کی روشنی میں اپنی رپورٹس متعلقہ زونوں کے چیف انجنئیرز کو بھیج رہی ہیں جن کی روشنی میں محکمہ آبپاشی کے حکام سیلاب کی آمدکے خطرے سے نمٹنے کیلئے موثر حفاظتی اقدامات یقینی بنا رہے ہیں ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے میں سیلاب سے بچائوکیلئے محکمہ آبپاشی نئے مالی سال میں مجموعی طورپر 2ارب 29کروڑ روپے کے 18نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔

اس وقت صوبے میں مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 5ارب 48کروڑ روپے کی لاگت سے فلڈ ورکس کی 44سکیموں پر کام جاری ہے جن میں خاص طور پر نارووال، سیالکوٹ اور شیخوپورہ کو سیلابی نالوں میں آنے والی طغیانی سے انسانی جان و مال کو پہنچنے والے نقصان سے بچانے کے منصوبوں پر پر فوکس کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ، نارووال اور شیخوپورہ میں ہر سال نالہ ڈیگ، ایک، بسنتر اور بھیڈ میں آنے والے سیلابی ریلوں کی وجہ سے وسیع پیمانے پر فصلیں اور آبادیاں متاثر ہوتی ہیں۔

اس تباہی کی مستقل بنیادوں پر روک تھام کیلئے نالہ ڈیک کی راستہ بدلنے اور بعض مقامات پر اس کے گرد حفاظتی بند کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیگر ندی نالوں سے شہری و دیہی آبادیوں کو بچانے کیلئے پانچ بڑی سکیموں پر کام جاری ہے ۔جن پر مجموعی طور پر 19ارب روپے لاگت آئے گی۔ امانت اللہ خان شادی خیل نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں رودکوہی نالوں چھاچھر اور کاہا میں آنے والے سیلابی ریلوں سے بھی ہر سال وسیع اراضی زیر آب آتی ہے اسی طرح راجن پور میں دریائے سندھ میں رکھ باغ والا تا بیت واگوار کوٹ مٹھن کے علاقے میں دریائی پانی سیلاب کے دنوں میں کناروں سے باہر آجاتا ہے اور املاک کو نقصان پہنچاتا ہے ۔

ان علاقوں میں پونے چار ارب روپے کی سیلابی پانی سے بچائو کی سکیمیں جاری ہیں۔ جن کی تکمیل سے مقامی لوگوں کو سیلابی ریلوں سے تحفظ اور ریلیف ملے گا۔

متعلقہ عنوان :