جے آئی ٹی کے ممبران فرشتوں کی طرح صادق اورامین بنے بیٹھے ہیں، جے آئی ٹی اورپی ٹی آئی کا احتساب کوئی نہیں مانے گا‘ احتساب نہیں استحصال ہورہا ہے-نوازشریف

لواری ٹنل کی تعمیر میں 70 سال صرف کرنے والوں نے عوام پر بہت ظلم کیا اگر 1974 میں اس منصوبے پر کام شروع ہوجاتا تو یہ 1980 تک مکمل ہوچکا ہوتا۔وزیراعظم کا لواری ٹنل کی افتتاحی تقریب کے بعد خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 20 جولائی 2017 15:24

جے آئی ٹی کے ممبران فرشتوں کی طرح صادق اورامین بنے بیٹھے ہیں، جے آئی ..
اپردیر (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جولائی۔2017ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان صبح اٹھتے ہی استعفے کی بھیک مانگتے ہیں جب کہ میرے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔ ترقی کے دشمن 2002 سے 2013 سمیت تمام انتخابات میں مسترد شدہ ہیں جب کہ ملک و عوام کو ترقی سے محروم رکھنے والے سیاست کے قابل نہیں ہے۔اپردیر میں لواری ٹنل کی افتتاحی تقریب کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ممبران فرشتوں کی طرح صادق اورامین بنے بیٹھے ہیں، جے آئی ٹی اورپی ٹی آئی کا احتساب کوئی نہیں مانے گا، اس نوازشریف کے احتساب کی باتیں ہورہی ہیں جو اندھیرے ختم کررہاہے، ہمارا احتساب نہیں استحصال ہورہا ہے، مجھے سب سے زیادہ اپنی عزت پیاری ہے، اب یہ تماشا بند ہوجانا چاہیے، میرے صبر کا امتحان نہ لیاجائے، ہر روز صبح اٹھ کر استعفے کی بھیک مانگنے والوں شرم کرو، کیا ہم تمہارے ووٹوں سے اقتدار میں آئے ہیں، کیا میں نے ٹمبر اور سنگ مرمر کے ٹھیکے لیے ہیں۔

(جاری ہے)

عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ نیا پاکستان کانعرہ لگانے والوں نے کچھ نہیں کیا، ہم نے ان سے کہا کہ نیا پاکستان چھوڑو، نیاخیبر پختونخوا ہی بنالو مگر وہ یہ بھی نہ کرسکے، نیا پختونخوابھی ہم ہی بنا رہے ہیں، بجلی کے منصوبے بھی ہم بنا رہے ہیں اور،چترال میں خواتین یونیورسٹی بھی ہم بنائیں گے، ہمیں چترال کو کراچی، لاہوراور اسلام آباد کے برابر لانا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ چترال کو اسلام آباد کے مقابلے کا شہر بنائیں گے، ٹنل کے تعمیر سے چترال میں ترقی کی نئی راہیں کھولیں گے، 2013 اور 2017 کے پاکستان میں کتنا فرق ہے، آج نوازشریف کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں، ہمارے اوپر کرپشن کے کوئی داغ نہیں، جے آئی ٹی اور پی ٹی آئی کو بتا رہا ہوں کہ تمہارا احتساب کوئی نہیں مانے گا، یہ احتساب نہیں استحصال ہو رہا ہے، 49 ہزار پاو¿نڈ لوٹنے والوں کا سرعام احتساب ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے بتاو¿ کس منصوبے میں نواز شریف نے پیسہ کمایا، بتایا جائے کس ٹھیکے میں کمیشن کھائی ہے، میں نے تو قوم کو 168 ارب روپے لوٹائے ہیں، بے ہودہ الزامات برداشت نہیں کر سکتا، دھرنوں کا سرکس شروع کیا گیا، شاہراہ دستور 4 ماہ یرغمال بنی رہی، جمہوریت کی قبریں کھودی گئیں، مولانا صاحب نے بھی تماشا لگایا۔ انہوں نے کہا مجھ پر الزام لگانے والے اپنا منہ دھولیں، میرے صبر کا امتحان نہ لیا جائے، مشرف نے مجھے 7 سال ملک بدر کیا۔

مجھے سب سے ذیادہ اپنی عزت پیاری ہے، روز صبح اٹھ کر نوازشریف سے استعفے کی بھیک مانگنے والو شرم کرو، کیا میں تمہارے ووٹوں سے وزیراعظم بنا ہوں، اب مزید یہ تماشے بند ہونے چاہیے، تمہیں عوام نے 2002، 2008 اور 2011 مسترد کر دیا ہے اور 2018 میں بھی ٹکرا یں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ لواری ٹنل کی تعمیر میں 70 سال صرف کرنے والوں نے عوام پر بہت ظلم کیا اگر 1974 میں اس منصوبے پر کام شروع ہوجاتا تو یہ 1980 تک مکمل ہوچکا ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لواری ٹنل منصونے کی تکمیل پر بہت خوشی ہے، چترال کو لاہور، کراچی، اسلام آباد کے مقام پر لائیں گے۔اپردیر میں عوامی اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہاں ہماری حکومت نہیں یہاں ان کی حکومت ہے جو انتخابات سے پہلے کہتے تھے نیا پاکستان بنائیں گے لیکن خیبر پختونخوا میں بھی ہم ہی کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جگہ جگہ بجلی کے پلانٹس ہم لگارہے ہیں، بجلی کے منصوبے ہم بنارہے ہیں، چترال میں خواتین کی یونیورسٹی بھی ہم بنائیں گے۔

انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ وہ بتائیں 2017 کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے بہتر ہے یا نہیں؟ ساڑھے 8 کلومیٹر طویل لواری ٹنل کے ذریعے چترال کا ملک کے دیگر حصوں سے سارا سال رابطہ قائم رہ سکے گا۔لواری ٹنل کی تعمیر چترال کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے ماضی میں نظرانداز کیا جاتا رہا۔خیال رہے کہ اس ٹنل کو تقریباً 25 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے جبکہ ٹنل کی تکمیل سے پشاور اور چترال کے درمیان مسافت 14 گھنٹے سے کم ہوکر 7 گھنٹے رہ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس منصوبے سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے ذریعے اقتصادی ترقی ہوگی، مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا۔واضح رہے کہ اس میگا ہائی وے پراجیکٹ کا آغاز 2005 میں سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کیا گیا تھا تاہم کبھی فنڈز کی کمی اور کبھی ڈیزائن و سیکورٹی معاملات کی وجہ سے اس کی تعمیر کو ملتوی کیا جاتا رہا۔منصوبے پر کام کا آغاز 2013 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے بعد کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :