قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ میں صحافیوں کے تحفظ کے بل 2014ء کے مسودے پر آئینی رائے دے دی ،

بل کے لئے ایک یا ایک سے زائد صوبے سے قرارداد لانا لازمی ہے

جمعرات 20 جولائی 2017 15:24

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ میں صحافیوں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات‘نشریات و قومی ورثہ میں وزارت قانون و انصاف نے صحافیوں کے تحفظ کے بل 2014ء کے مسودے پر آئینی رائے دے دی ہے جس کے مطابق اس بل کے لئے ایک یا ایک سے زائد صوبے سے قرارداد لانا لازمی ہے ‘قرار دادا کے بغیر یہ بل پورے ملک میں نہیں صرف اسلام آباد کی حد تک لاگو ہوسکتا ہے ‘کمیٹی نے اسلام آباد کی حد تک لاگو ہونے کی رائے سے اتفاق کر لیا ‘کمیٹی نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل میں تبدیلی اور اے ٹی وی کے نئے کنٹریکٹ کے لئے اوپن بولی رکھنے کی سفارش کر دی ‘ وزارت اطلاعات و نشریات نے کنٹریکٹر کی جانب سے ایف ایم 94.6 کا ڈیفالٹ کرنے پر معاملہ نیب کو بھجوا دیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات‘نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین محمد اسلم بودلہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات احمد نواز سکھیرا‘ ڈی جی آئی پی ناصر جمال ‘چیئرمین پیمرا ابصار عالم‘ شالمیار ریکارڈنگ کی انتظامیہ ‘ممبران کمیٹی طاہر اقبال چوہدری ‘بیلم حسین ‘ میاں محمد فاروق ‘ نیلم کشور خان ‘سید عامر علی شاہ ‘شاکر بشیر اعوان ‘پروین مسعود سمیت دیگر ممبران اور متعلقہ وزارتوں کے حکام اجلاس میں شریک تھے ۔

اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ کے بل 2014کے مسودے پر بحث کا آغاز ہوا تو وزارت قانون و انصاف نے اس معاملے پر اپنی آئینی رائے دیتے ہوئے بتایا کہ اس مسودے میں ملک بھر کے صحافیوں کے تحفظ کی بات کی گئی ہے تو اس کے لئے لازمی ہے کہ کسی بھی ایک صوبے یا ایک سے زائد صوبے سے اس حوالے سے قرار داد لا ئی جائے تو اس کے بعد اس کی قانون سازی ہوسکے گی اس کے بغیر یہ بل صرف اسلام آباد کی حد تک لاگو ہوسکتا ہے ۔

کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کی رائے سے اتفاق کر تے ہوئے سفارش کی کہ اسلام آباد کی حد تک قانون سازی کے لئے اس مسودے کو حتمی شکل دی جائے ۔اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2017پر بحث کی گئی ۔چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کمیٹی کو بتایا کہ اس مسودے میں بہت سے تبدیلیاں لازمی ہیں ‘اس مسودے میں کونسل آف کمپلینٹس میں ریٹائرڈ ججز کو ممبر بنانے کی تجویز دی گئی ہے ‘پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ کونسل آف کمپلینٹس میں پروفیسرز اور وکلاء کو ممبر بنا یا جائے ‘اسکے علاوہ بھی دیگر کئی نکات ہیں جن میں تبدیلی ضروری ہے ۔

کمیٹی نے پیمرا ترمیمی بل 2017میں تبدیلیاں لانے کی سفارش کی ۔کمیٹی نے مسودہ پیش کرنے والی ممبر فوزیہ حمد کی عدم حاضری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اگر آئندہ اجلاس میں اس مسودے پر بحث کے لئے مذکورہ ممبر نہ آئیں تو یہ مسودہ ڈراپ کر دیا جائے گا ۔اجلاس کے دوران شالیمار ریکارڈنگ اینڈ براڈ کاسٹنگ کمپنی ‘اور سپورٹس سٹار انٹرنیشنل معاہدے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

وزارت اطلاعات کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ شالیمار ریکارڈنگ کا ایف ایم چینل94.6 ہے ‘یہ چینل ایک کنٹریکٹر کو دیا تھا جو اس وقت 77ملین روپے کا ڈیفالٹ کر چکا ہے ‘اس کا ریفرنس نیب کو بھجوا دیا ہے ‘اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اے ٹی وی کا کنٹریکٹ ختم ہوگیا ہے ‘نئے کنٹریکٹ کے لئے اوپن بولی رکھی جائے تا کہ دیگر میڈیا ہائوسز یا کمپنیاں بھی حصہ لیں سکیں اس سے زیادہ ریونیو بھی حاصل ہونے کا قومی امکان ہے ۔کمیٹی نے گذشتہ اجلاس کے منٹس کی توثیق بھی کی۔