قابض انتظامیہ جنگلات کی لکڑی سمگل کرنے والوں کے خلاف بنائے جانے والے قانون’’ پی ایس اے‘‘کو آزادی پسندوں کو دبانے کیلئے استعمال کر رہی ہے، سید علی گیلانی

جمعرات 20 جولائی 2017 13:19

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ 2016 کے انتفادہ کے دوران گرفتار کیے جانے والے کشمیریوں پر پے درپے کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرکے ان کی نظربندی کو طول دے رہی ہے اور انہیں مقبوضہ وادی سے دور جموں خطے کی جیلوں میں رکھا گیا ہیں جہاں شدید گرمی پڑتی ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ، امیرِ حمزہ شاہ، محمد یوسف لون، محمد یوسف فلاحی، میر حفیظ اللہ، ماسٹر علی محمد، شیخ محمد یوسف، عبدالسبحان وانی، شکیل احمد بٹ، شکیل احمد یتو، محمد رستم بٹ، رئیس احمد میر، عبدالغنی بٹ، سلمان یوسف، مشتاق احمد ہرہ، محمد رمضان، غلام حسن ملک، نذیر احمد مانتو، جاوید احمد پھلے، عبدالاحد پرہ، حکیم شوکت احمد، محمد رفیق گنائی، محمد شعبان خان، محمد امین پرے، محمد یوسف شیری، بشیر احمد بویا سمیت 500کے قریب آزادی پسند کشمیری مختلف جیلوں، تفتیشی مراکز اور تھانوں میں نظر بندہیں ۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے کہا کہ 200کے قریب نظربندوں پر عائدکالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے جس کے بعد ان پردوبارہ سے یہ کالا قانون لاگو کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ نظر بند وں کی اکثریت تحریک حریت جموںوکشمیر سے وابستہ ہیں اور ان میں 70برس کی عمر سے لیکر انتہائی کم عمر کے لڑکے بھی شامل ہیں۔ سید علی گیلانی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ نظر بندوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے اور انہیں جیل مینول کے تحت ملنے والی سہولیات سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نظر بندوں کے علاج ومعالجے کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہے اور بیمار ہونے کی صورت میں انہیں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑا جاتا ہے۔حریت چیئرمین نے کہا کہ جب سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتی جنتا پارٹی کی اتحاد ی کٹھ پتلی حکومت کا راج قائم ہوا ہے، تب سے نظر بندوں کے حوالے سے زیادہ ظالمانہ اور بے رحمانہ پالیسی اپنائی گئی ہے اور اس سلسلے میں احکامات براہِ راست طورپر بھارتی وزارت داخلہ سے آتے ہیںجن پر قابض انتظامیہ آنکھیں بند کر کے عمل کرتی ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ 1978میں شیخ محمد عبداللہ کے زمانے میں پاس کیا گیا تھا اور اس وقت اسے جنگلات کی لکڑی سمگلروں کے خلاف استعمال کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن اب آزادی پسندوں کو دبانے کے لیے اس کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ سید علی گیلانی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، عالمی ریڈکراس کمیٹی اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور اُن کی رہائی کے لیے کردار ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :