پاکستان میں ہر شخص کو انفرادی اور مذہبی آزادی حاصل ہے،

تمام درپیش مسائل اور چیلنجوں کے باوجود کبھی انسانی حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل

جمعرات 20 جولائی 2017 12:59

پاکستان میں ہر شخص کو انفرادی اور مذہبی آزادی حاصل ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2017ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ کہ پاکستان میں ہر شخص کو انفرادی اور مذہبی آزادی حاصل ہے اور تمام مذاہب کے لوگ بلاخوف و خطر اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکتے ہیں ، رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر انسانی حقوق کی پاسداری کرنا پاکستان کا وطیرہ رہا ہے، ہم ایک عرصہ سے قدرتی آفات بالخصوص دہشت گردی کی جنگ لڑتے آئے ہیں لیکن تمام درپیش مسائل اور چیلنجوں کے باوجود پاکستان نے کبھی بھی انسانی حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کیا، جمعرات کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے وژن پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مثبت انداز میں کوششیں کیں ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلہ میں کی ایک کڑی فروری 2016ء میں انسانی حقوق کے حوالہ سے تاریخی نیشنل ایکشن پلان کا قیام ہے جسے سول سوسائٹی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کی حمایت حاصل ہوئی۔ انسانی حقوق کے حوالہ سے نیشنل کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا جس کو مئی 2015ء میں فعال کیا گیا جس کا مقصد پسماندہ اور پسے ہوئے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایسے تمام افراد جو مختلف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہوئے ہیں ان کو فوری انصاف مہیا کیا جائے۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ پاکستان ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے حوالہ سے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کے نتیجہ میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹرانس جینڈر افراد کو شناختی کارڈ کا اجراء کیا گیا تاکہ وہ خود کو معاشرے کا ایک فعال رکن تصور کریں۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل نے کہاکہ حکومت پاکستان خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کو معاشی اور سیاسی طور پر خود مختار بنانے کے خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے جس کا عملی ثبوت سیاسی اور سماجی سطح پر خواتین کی بھرپور نمائندگی سے ملتا ہے۔

وفاقی وزیر نے گھریلو تشدد، انسداد زنا قانون اور غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات کی حوصلہ شکنی کیلئے قوانین اور خواتین کیلئے خصوصی نیشنل کونسل کا قیام عمل میں لانے کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کونسل کے تحت گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر ہر قسم کی قانونی اور نفسیاتی مدد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ نوعمری کی شادی کے واقعات کے سدباب کیلئے فیملی لاء کو مضبوط بنایا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :