خیبر پختونخوا میں 80فی صد گنے کے فصل پر پائریلا وائرس نے حملہ کیا ہے جو کینسر سے کم نہیں،ظاہر خان

بدھ 19 جولائی 2017 22:54

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جولائی2017ء) ایوان زراعت خیبر پختونخوا کے سینئر نائب صدر ظاہر خان اور دیگر عہدیداروں نے انکشاف کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 80فی صد گنے کے فصل پر پائریلا وائرس نے حملہ کیا ہے جو کینسر سے کم نہیں ۔ حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو کسانوں کے اربوں روپے ڈوب جائینگے جو معاشی بد خالی کا سبب بن سکتا ہے حکومت کے ناک کے نیچے پشاور میں بڑے پیمانے پر مضر صحت کیمیکل گڑ کی سرعام فروخت ریاستی رٹ پر بد نما داغ ہے ۔

ملک کے مجموعی پیداوار کا 96فی صد تمباکو خیبر پختونخوا کی پیدوار ہے جس پر حکومت 120ارب روپے سالانہ ایکسائز ڈیوٹی وصول کر رہی ہے مگر اس کے باوجود حکومت کاشتکاروں کے مسائل کو توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ وہ کسان بورڈ کے صدر عبدالاکبر خان ، فارم سروسسز کے صدر سیف اللہ خان ، پرو گریسو فارم سروسسز کے صدر حاجی عبدالرب ، فنانس سیکرٹری شہریار خان ، فارم سروسسز سنٹر کے ضلعی صدر عبداللہ جان خان اور دیگر کے ہمراہ صحافیوں کو بریفنگ دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

ظاہر خان وردگہ اور دیگر نے بریفنگ میں انکشاف کیا کہ چارسدہ اورخیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں 80فی صد گنے کے فصل پر پائریلا وائرس نے حملہ کیا ہے جس سے فصل روز بروز کمزور اور شوگر کی مقدار میں بتدریج کمی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مرض گنے کے فصل کیلئے کسی کینسر سے کم نہیں جس سے امسال لاکھوں ایکٹر پر مشتمل فصل کے بر باد ہونے کا قوی خدشہ ہے کیونکہ گنے کے فصل میں شوگر نہ ہو تو اس سے گڑ اور نہ چینی بن سکتی ہے ۔

حکومت نے اس حوالے سے فوری اقدامات نہ کئے تو کا شتکاروں کے اربوں روپے ڈوب جائینگے جس سے معاشی بد خالی کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے مضر صحت کیمیکل گڑ کی سر عام فروخت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پشاور میں صوبائی حکومت کے ناک کے نیچے بڑے پیمانے پر کیمیکل گڑ کی فروخت ریاستی عملداری پر سوالیہ نشانہ ہے۔حکومت نے اس حوالے سے قانون سازی نہ کی تو کیمیکل گڑ کے استعمال سے نت نئے بیماریاں جنم لے گی ۔

خالیہ بارشوں کی وجہ سے مکئی کی 90فی صد فصل تباہ ہو گئی ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کاشتکاروں کو مکئی کے مفت تخم فراہم کریں تاکہ کا شتکار وں کے نقصان کا آزالہ ہو سکے ۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا ملک کی مجموعی پیدوار کا 96فی صد تمباکو پروڈکٹ کر رہا ہے جس پر وفاقی حکومت 120ارب روپے سالانہ ایکسائز ڈیوٹی وصول کر رہی ہے ۔ خالیہ بارشوں میں تمباکو کی فصل کو بھی بڑا نقصان پہنچا مگر وفاق کی طرف سے اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔ انہوں نے زرعی زمینوں پر ہائوسنگ سوسائٹیز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت اس حوالے سے بنجر زمینوں پر ہائوسنگ سو سائٹی کی تعمیر کو اولیت دیں ۔

متعلقہ عنوان :