کینیڈا اور پاکستان کے مابین انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی اور معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عمدہ مواقع موجود ہیں، دونوں ممالک مہارت کے تبادلہ اور پارٹنرشپس سے متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں

کینیڈین ہائی کمشنر پیری کالڈر ووڈ کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب

منگل 18 جولائی 2017 18:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2017ء) پاکستان میں تعینات کینیڈا کے ہائی کمشنر پیری کالڈر ووڈ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور پاکستان کے مابین انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی اور معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عمدہ مواقع موجود ہیں جس کیلئے نجی شعبوں کو کلیدی کردار ادا کرنا ہو گا، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مہارت کا تبادلہ کر کے اور پارٹنرشپس قائم کرکے متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔

کینیڈا تیل و گیس، شمسی توانائی اور پن بجلی کی پیداوار میں جدید ٹیکنالوجی و عمدہ مہارت رکھتا ہے اور پاکستان ان شعبوں میں کینیڈا کے ساتھ تعاون بڑھا کر اپنی توانائی کی صورتحال کو بہتر کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کینیڈین سفیر نے کہا کہ کینیڈا ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور پاکستان کینیڈا کے ساتھ تعاون بڑھا کر اپنی معیشت کیلئے متعدد فوائد حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا خواتین کی اقتصادی ترقی، پرائمری تعلیم اور پولیو کے خاتمہ کیلئے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرتا ہے اور اس کی نئی ڈویلپمنٹ پالیسی بھی پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش ملک ہے تاہم سیکیورٹی تحفظات کی وجہ سے کینیڈا کے سرمایہ کار پاکستان آنے سے کتراتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اب امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ کینیڈا کے سرمایہ کار پاکستان میں کاروبار کے مواقع تلاش کرنے پر غور کریں گے۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات پائے جاتے ہیں کیونکہ دونوں کے مابین سفارتی تعلقات 1947ء میں قائم ہوئے تھے تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کینیڈا کی باہمی تجارت جو 2015ء میں صرف ایک ارب ڈالر سے کچھ زائد تھی، دونوں کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کم تجارت کی اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور کینیڈا محدود اشیاء میں تجارت کر رہے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا دونوں ممالک مزید اشیاء میں تجارت کرنے پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کا توازن زیادہ تر کینیڈا کے حق میں ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ کینیڈا پاکستان سے اپنی درآمدات بڑھانے پر توجہ دے کیونکہ پاکستان کی متعدد مصنوعات اس کی مارکیٹ میں بہتر مقبولیت حاصل کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سافٹ وئیر مصنوعات دنیا میں اپنا ایک مقام رکھتی ہیں اور کینیڈا کی تاجر برادری ریٹیل بینکنگ اینڈ فنانس، موبائل کانٹینٹ، دستاویزات کی مینجمنٹ اور کال سنٹرز سمیت متعدد شعبوں میں پاکستان کی سافٹ وئیر مصنوعات سے استفادہ حاصل کر سکتی ہے۔ خالد اقبال ملک نے کہا کہ تیل و گیس، انفراسٹریکچر کی ترقی، توانائی کی پیداوار، انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز، معدنیات، زراعت اور سائنس وٹیکنالوجی سمیت پاکستان کی معیشت کے متعدد شعبوں میں کینیڈا کے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مواقع موجود ہیں لہذا وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تیل و گیس اور معدنیات سمیت دیگر قدرتی وسائل کی دریافت کیلئے مزید آئیل ریگز اور مشینری کی ضرورت ہے لہذا کینیڈا ان شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کر کے منافع بخش نتائج حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے سرمایہ کار سی پیک منصوبے میں بھی جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک نے کینیڈا کے سفیر کو چیمبر میں خوش آمدید کہا اور مہمانوں سے ان کا تعارف کرایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایکسپورٹرز کو کینیڈا کی مشکل ویزا پالیسی کی وجہ سے کینیڈا میں منعقد ہونے والی تجارتی نمائشوں میں شرکت کرنے میں دشواری پیش آتی ہے جبکہ کینیڈا کی ٹریول ایڈوائزیز اس کی تاجر برادری کو پاکستان کا دورہ کرنے میں حوصلہ شکن ثابت ہوتی ہیں لہذ ا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کینیڈا پاکستان کیلئے اپنی بزنس ویزا پالیسی اور ٹریول ایڈوائزی پر نظرثانی کرتے ہوئے اس کو آسان بنائے تا کہ دونوں ممالک کی تاجر برادری ایک دوسرے سے براہ راست روابط قائم کرنے میں سہولت محسوس کرے۔