کوئٹہ:محکمہ تعلیم کی عدم توجہی کی وجہ سے سرکاری تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پرپہنچے ہوئے ہے،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی

اسکولوں میں تدریسی عملے کی کمی کھیلوں کی سہولیات کی عدم دستیابی،لیبارٹری میں سہولیات کا فقدان صوبائی حکومت اور وزرائے تعلیم کے ان دعوں کی واضح طور پر نشاندہی ہوتی ہے ،بیان

پیر 17 جولائی 2017 23:12

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2017ء) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بیان میں کوئٹہ شہر کے تعلیمی اداروں کی بدترین صورتحال کو صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کی ناقص کارکررگی کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کی عدم توجہی کی وجہ سے سرکاری تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پرپہنچے ہوئے ہے اسکولوں میں تدریسی عملے کی کمی کھیلوں کی سہولیات کی عدم دستیابی،لیبارٹری میں سہولیات کا فقدان صوبائی حکومت اور وزرائے تعلیم کے ان دعوں کی واضح طور پر نشاندہیہوتی ہے جس میں تعلیمی ایمرجنسی کے ذریعے طالب علموں کی تباہی کا سامان کیا گیا ہے۔

بنیان میں کہا گیا کہ بد انتظامی سرکاری تعلیمی اداروں کا طرہ امتیاز بن چکا ہے کالجز میںتدریسی عملہ پرنسپل کے احکامات ماننے سے انکاری اور تدریسی عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

(جاری ہے)

حسن موسی گرلز کالج میں گزشتہ کئی مہینوں سے تدریسی عمل تعطل کا شکا ر ہے اسی طرح ہزارہ ٹاون میں واحد گرلزاسکول کا راستہ بند کرنے کی کوشش کے ذریعے غریب اور نادار طابات پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی کوشش موجودہ صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کی تعلیمی ایمرجنسی کی قلعی کھولنے کیلئے کا فی ہے ۔

بیان میں کہا گیا کہ اربوں روپے فنڈ کھا کر تعلیم کے شعبہ میںانقلابی تبدیلیوں کے دعوئے داروں نے تعلیم کے شعبے میں تبدیلیتو نہیں لا سکی مگر ان کی زندگیوں میں بڑی تبدیلیاں نمایاں طور پر رونما ہو گئی ہے تعلیم کے شعبے میںاس وقت تک کوئی بڑی تبدیلی نہیں آسکتی جب تک اساتذہ کے مراعات کو ان کے نتائج سے مشروط سخت چیک اینڈبیلنس کے ذریعے طلبا کی تعلیمی استعداد کو بڑھانے کی طرف توجہ نہیں دی جاتی اس وقت کوئی تعلیمی پایسی موجود نہیںعوام کی اکثریت سرکاری تعلیمی اداروں کی بجایء نجی تعلیمی اداروں میں اپنے بچوں کو پڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیان میں فوری طور پر تعلیمی صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ کیاگیا۔

متعلقہ عنوان :