پنجاب فوڈ اتھارٹی نے خالی بوتلوں کے دوبارہ استعمال پر پابندی عائد کر دی

استعمال شدہ بوتلوں میں چھید کر کے ضائع کرنے کا حکم، صرف ری سائکلنگ انڈسٹری کو دی جائیں ری سائیکل نہ کیا جائے توبوتلوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا بس پھنول اے کیمیکل پانی میں حل ہو کے کینسر کا باعث بنتا ہے استعمال شدہ بوتلیں ملاوٹ ، جعل سازیاور خطرناک بیماریوں کا سبب بنتی ہیں :ڈی جی فوڈ اتھارٹی

پیر 17 جولائی 2017 23:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جولائی2017ء) استعمال شدہ مشروبات اور منرل واٹر بوتلوں سے پیدا ہونے صحت عامہ کے مسائل کے ہیش نظر پنجاب فوڈ اتھارٹی نے خالی بوتلوں کے دوبارہ استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ہوٹل، ریسٹوران ، فوڈ انڈسٹری پر استعمال شدہ بوتلوں میں چھید کر کے ضائع کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور استعمال شدہ بوتلیں ضائع کر کے صرف ری سائکلنگ انڈسٹری کو دینے کا پابند کر دیا گیا ہے۔

پابندی لگانے کے محرکات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے بتایا کہ استعمال شدہ بوتلوں کو مارکیٹ سے واپس اٹھا کر مختلف کمپنیاں دوبارہ بھرنے کا کام کرتی ہیں جس سے ناصرف جراثیم کے پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے بلکہ اس سے جعل ساز اور ملاوٹ مافیا کو جعلی بوتلیں تیار کر نے کا موقع ملتا ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب فوڈ اتھارٹی ٹیموں کی کاروائی میں بہت سے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں جعلی بوتلیں تیار کرنے والے یونٹس میں استعمال شدہ بوتلوں کا بھاری سٹاک برآمد ہوا اور تحقیقات کرنے پر ان بوتلں کو دوبارہ بھر کے اصل ناموں سے فروخت کرنے کے حقائق سامنے آئے ۔

اس کے علاوہ منرل واٹر اور مشروبات بوتلوں میں بس پھنول اے (Bisphenol A) نامی کیمیکل پایا جاتا ہے۔ خالی بوتلوں کے دوبارہ استعمال سے بس پھنول اے (Bisphenol A) پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ بس پھنول اے (Bisphenol A) جسم میں داخل ہونے سے کینسر جیسی امراض لاحق ہو سکتی ہیں۔ کسی بھی جگہ سے بغیر ضائع شدہ بوتلیں برآمد ہونے پر سخت کاروائی کی جائے گی۔ منرل واٹر،مشروبات انڈسٹری میں بوتلیں دوبارہ استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے مزید بتایا کہ صحت عامہ کے مسائل کم کرنے اور عام آدمی پر بیماریوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے بیماریوں کے بنیادی اسباب پر قابو پانا ضروری ہے۔ اگر بیماری پھیلانے والے عوامل کو کنٹرول کر لیا جائے تو صحت سے جڑے مسائل کافی حد تک کم کیے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :