سپریم کور ٹ میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پیش

جے آئی ٹی جانبدار رہی، جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کئے اور مینڈیٹ سے تجاوز کیا، رپورٹ کو مسترد کر دیا جائے، وکیل وزیراعظم عدالت پر لازم نہیں کہ وہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ پر عملدرآمد کرے، جسٹس شیخ عظمت سعید

پیر 17 جولائی 2017 22:46

سپریم کور ٹ میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2017ء) پانامہ کیس کے حوالے سے سپریم کور ٹ کے تین رکنی عملدرآمد بنچ میں وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات جمع کراتے ہوئے رپورٹ کویکسر بے بنیاد قراردیا ہے اور کہا ہے کہ جے آئی ٹی جانبدار رہی، جس نے تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کئے اور اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا، اس لئے استدعا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کر دیا جائے۔

پیرکوجسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دومختلف درخواستیں عدالت میں پیش کیں اور بتایا کہ پہلی درخواست جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 کو عام کرنے اور فراہم کرنے سے متعلق ہے جبکہ دوسری درخواست وزیراعظم کی جانب سے جے آٹی ٹی رپور ٹ پراٹھائے گئے اعتراضات پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے وفاقی وزیر خزانہ کی طرف سے بھی جے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات عدالت میں جمع کرائے۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیئے جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پر لازم نہیں کہ وہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ پر عملدرآمد کرے، درخواست گزاروںکو پراپرٹی کا تعلق وزیراعظم محمد نواز شریف سے ثابت کرنا ہوگا، حدیبیہ پیپر ملز کی سیٹلمنٹ کی اصل دستاویزات سربمہر ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے دیئے گئے بیانات کو ضابطہ فوجداری کے تحت دیکھا جائے گا تاہم عدالت قانونی پیرامیٹرز کو دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔ عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ کیا ایف زیڈ ای کی دستاویزات جے آئی ٹی کو قانونی معاونت کے تحت ملیں یا ذرائع سے۔ جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ کمپنی کی دستاویزات قانونی معاونت کے تحت آئی ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ تمام دستاویزات تصدیق شدہ نہیں ہیں۔ نعیم بخاری کے بعد جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل پیش کئے۔ سماعت کے دوران وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کوبتایا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، اس لئے میری استدعاہے کہ اس رپورٹ کومسترد کر دیا جائے۔

خواجہ حارث نے کہاکہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ دراصل عدالت کاکام ہے۔ جسٹس اعجازافضل نے ان سے کہاکہ جے آئی ٹی کے ذریعے تحقیقات عدالت نے کرا ئی ہیں کیونکہ درخواست گزارنے مدعا علیہان کیخلاف الزامات لگائے تھے بعدازاں عدالت نے نیب اورایف آئی اے کے وکلاء کو آج عدالت میں طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کے وکیل آج بھی عدالت میں دلائل جاری رکھیں گے۔