وزیراعظم محمد نواز شریف کے ساتھ ہیں، پانامہ معاملہ پر عدالتوں سے انصاف کے مطابق فیصلہ کی توقع ہے، پانامہ کیس پر سیاسی رہنمائوں کی بجائے قانونی ماہرین کو بات کرنی چاہئے، سیاسی فیصلے کرنے کا اختیار عوام کو دیا جائے، پانامہ کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کریں گے، آزاد کشمیر میں احتساب بیورو کی تشکیل نو کریں گے

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا غیر ملکی دورہ سے وطن واپسی پر پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 17 جولائی 2017 20:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2017ء) وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم محمد نواز شریف کے ساتھ ہیں، پانامہ معاملہ پر عدالتوں سے انصاف کے مطابق فیصلہ کی توقع ہے، پانامہ کیس پر سیاسی رہنمائوں کی بجائے قانونی ماہرین کو بات کرنی چاہئے، سیاسی فیصلے کرنے کا اختیار عوام کو دیا جائے، پانامہ کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کریں گے، آزاد کشمیر میں احتساب بیورو کی تشکیل نو کریں گے۔

پیر کو غیر ملکی دورہ سے وطن واپسی پر سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق، سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر، وزیر اطلاعات مشتاق احمد منہاس اور ممبر کونسل سردار عبدالخالق وصی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئیوری کوسٹ میں وزراء خارجہ کانفرنس میں بطور وزیراعظم آزاد کشمیر شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

وزراء خارجہ کو ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی اور کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان پر اعتماد کا اظہار اور مسلم لیگ (ن) پاکستان کے تمام فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں، ایک مستحکم پاکستان کشمیریوں کیلئے اہمیت کا حامل ہے، عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازش ہو رہی ہے ایسے حالات میں قومی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے، جو کچھ ہو رہا ہے اس میں کوئی سویلین حکومت اپنی مدت پوری نہیں کر سکتی، آئندہ سال عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، عوام اگر مسلم لیگ (ن) کو مسترد کرتے ہیں تو ان کا فیصلہ تسلیم کریں گے، سی پیک سے دنیا کی تجارت میں 4 فیصد پاکستان سے گزرے گا، توانائی کے منصوبوں سے سستی بجلی پیدا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج کی بڑی قربانیاں ہیں، دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا فیصلہ نواز شریف نے کیا، فرقہ واریت پر کافی کنٹرول کیا گیا ہے، قوم میں ہر چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نواز شریف کے ساتھ ہیں، توقع ہے کہ عدالتیں انصاف سے فیصلہ کریں گی، ہم عدالتوں کا احترام کرنے والے لوگ ہیں۔ وفاقی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاسوں کے فیصلے کی توثیق کرتے ہیں، جلد آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بلا کر قرارداد منظور کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کے خلاف نہیں تاہم احتساب انتقام نہیں ہونا چاہئے، اگر پاکستان میں 2، 3 بار اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر لیں تو جمہوریت مستحکم ہو گی تاہم ایک بار پھر قبل از وقت انتخابات کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، جے آئی ٹی کی رپورٹ پر فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے، پانامہ کیس کو سیاسی کیس بنا دیا گیا ہے، کیس عدالت کے اندر چلنے کے ساتھ ساتھ باہر بھی چل رہا ہے، اس سلسلہ سے ملک میں انتشار کا خطرہ ہے، مسلم لیگ (ن) ایک مقبول جماعت ہے، سیاسی فیصلے عوام کے ذریعے ہونے چاہئیں، فیصلے سڑکوں پر کرنے کی بجائے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔

ا یک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت پر سزا ملی ہے، ان کے کیس کی نوعیت نواز شریف سے مختلف تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیلم ویلی میں بھارتی فوج کی جانب سے پاک فوج کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد تمام متعلقہ لوگوں سے رابطہ کیا ہے، ہم نے اس کو معمول کے مطابق کیا۔

انہوں نے کہا کہ چین کا واضح مؤقف ہے کہ کشمیر کو زیادہ دیر تک طاقت سے مقبوضہ نہیں رکھا جا سکتا، بھارت کے خطہ میں عزائم جارحانہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم احتساب بیورو کی تشکیل نو کریں گے، ہم اس ادارے کو اس قابل بنانا چاہتے ہیں کہ وہ حقیقی احتساب کرے، پانامہ کے معاملہ پر رائے سیاسی لوگوں کی بجائے قانونی ماہرین کو دینی چاہئے۔