پاکستان اورچین، بھارت اور امریکہ مابین گٹھ جوڑ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، چینی میڈیا

امریکی جاسوس طیارہ اور اسلحہ خریداری کی کھلی پیشکش پر پاکستا ن اور چین کو تشویش لاحق ہے، سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ دو طرفہ غیر یقینی تجارتی صورتحال کا خاتمہ ،مستحکم بنیادوں پر تعلقات استوارکیا جائے ، سی او جنرل آٹو مک ایرو ناٹیکل سسٹم

پیر 17 جولائی 2017 19:26

پاکستان اورچین، بھارت اور امریکہ مابین گٹھ جوڑ پر گہری نظر رکھے ہوئے ..
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جولائی2017ء) پاکستان اورچین بھارت اور امریکہ کے مابین گہرے ہوتے تعلقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ پر امریکہ کی جانب سے جاسوس ڈرون اور اسلحہ خریداری کی کھلی پیشکش پر بھی پاک چائنہ تھنک ٹینک میں تشویش پائی جاتی ہے ، وائٹ ہائوس کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات پر کسی بھی پڑوسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے ۔

معروف چینی رونامہ سائوتھ چائنہ مارننگ پوسٹ میں جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق پاکستان اورچین بھارت اور امریکہ کے مابین گہرے ہوتے تعلقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ پر امریکہ کی جانب سے جاسوس ڈرون خریداری کی کھلی پیشکش پر بھی پاک چائنہ تھنک ٹینک میں تشویش پائی جاتی ہے ، وائٹ ہائوس کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات پر کسی بھی پڑوسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

بھارت نے بغیر پائلٹ 22جاسوس طیاروں کی خریداری کے لئے گزشتہ برس امریکہ کو درخواست کی تھی ۔ اس ڈیل کی لاگت کا تخمینہ 2بلین امریکی ڈالر بنتا ہے ، اطلاعات کے مطابق ویسے بھی ابھی یہ معاملہ کانگریس سے تصدیق نامہ کی موصولی کے بعد ہی طے پائے گا۔ اپنے میں کہا کہ امریکی گورنمنٹ کی جانب سے اس درخواست کی منطوری کو یکے بعد دیگرے امریکہ کو MQ-9Bماڈل جاسوس طیارے بھارتی حکومت کو فروخت کرتے ہوئے حقیقی خوشی ہوگی ۔

سی او جنرل آٹو مک ایرو ناٹیکل سسٹم لنڈین بلیو نے مزید کہا کہ مودی کے دو روزہ دورہ واشنٹگٹن میں جو بروز اتوار کو شروع ہو رہا ہے مین تجارتی ودیگر مسائل ہیں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے اتارچڑھائو اور بے یقینی کی صورتحال کو ختم کرتے ہوئے مستحکم بنیادوں پر تعلقات استوار کئے جائیں گے ۔ وائٹ ہائوس کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ کسی بھی قسم کے اسلحہ کی فروخت اس خطے کی علاقائی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے ۔ ہمیں پاک بھارت کے مابین تعلقات اور بڑھتے ہوئے پریشان کن حالات کو نظر انداز کرنا چاہیے ۔