یمنی باغیوں کی جیلوں میں 70 مغوی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے

یمنی ھکومت کا تمام خلاف ورزیوں کو حکومتی ، علاقائی اور بین الاقوامی اداروں میں پیش کرنے کا اعلان

پیر 17 جولائی 2017 14:47

یمنی باغیوں کی جیلوں میں 70 مغوی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء)یمن میں آئینی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی اور معزول صالح کی ملییشیاؤں کے ہاتھوں بدترین غیر انسانی تشدد کا نشانہ بن کر قید خانوں میں 70 سے زیادہ مغوی ہلاک ہو چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کی یمی وزارت نے اپنے ایک بیان میں 36 یونی ورسٹی اساتذہ ، انسانی حقوق کے کارکنان اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے خلاف باغیوں کی کارستانیوں کی سخت مذمت کی ۔

دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ باغی ملیشیاؤں کی جانب سے مذکورہ افراد کو صنعاء میں غیر قانونی عدالتی کارروائی کے لیے پیش کیا جانا ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ باغی انسانی حقوق اور آزادی کی پامالی کے علاوہ تمام بین الاقوامی قوانین اور منشوروں کی مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یمنی وزارت نے ملیشیاؤں کی طرف سے عدالتی کارروائیوں کو مذاق قرار دیا جہاں سماعت کے آغاز کے 10 منٹ بعد ہی موت کی سزا سنا دی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں نام نہاد جج مغویوں کے بیانات اور تشدد کا نشانہ بننے کے حوالے سے ان کے دعوؤں پر نظر بھی نہیں کرتے ۔یمنی وزارت ان تمام خلاف ورزیوں کو اپنی رپورٹوں میں شامل کرنے کی خواہاں ہے جو وہ حکومتی ، علاقائی اور بین الاقوامی اداروں کو پیش کرے گی۔ اس دوران وزارت کا مطالبہ ہے کہ ملیشیاؤں پر دباؤ کا عمل تیز کرنا چاہیے تا کہ تمام مغویوں اور جبری روپوشی کا شکار افراد کی رہائی عمل میں آ سکے۔

اس سے قبل یمنی حکومت کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی تھی کہ 21 ستمبر 2014 کو دارالحکومت صنعا پر حملے کے بعد سے باغیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں تقریبا 10 ہزار مخالفین کو اغوا کیا۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نظر رکھنے والے یمنی اتحاد نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملیشیاؤں کی قید میں موجود 40% افراد وہ ہیں جن کو سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر یمن میں بغاوت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے سبب حراست میں لیا گیا۔رپورٹ کے مطابق باغیوں کے زیر انتظام قید خانوں کی تعداد 484 کے قریب ہے ، ان کے علاوہ 10 خفیہ جیلیں بھی ہیں۔