اسرائیلی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے متنازع مسودہ قانون کی منظوری دیدی

پیر 17 جولائی 2017 14:39

اسرائیلی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے متنازع مسودہ قانون کی منظوری ..
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء)اسرائیلی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے ایک متنازع مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی اور مغربی حصے کو یکجا کرتے ہوئے مستقبل میں کسی امن معاہدے کے دوران شہر کی تقسیم روکنے کی کوشش کرنا ہے۔اطلاعات کے مطابق اسرائیلی کابینہ سے منظوری کے بعد القدس کے دونوں حصوں کو یکجا کرنے سے متعلق آئینی بل کو پارلیمنٹ میں رائے شماری کیلئے پیش کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

جیوش ہوم نامی مذہبی سیاسی جماعت کی طرف سے پیش کردہ بل کی منظوری کیلئے 80 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت ضروری ہے۔ بل کی منظوری کی صورت میں مشرقی اور مغربی بیت المقدس کے دونوں حصوں کو یکجا کرتے ہوئے متحدہ بیت المقدس کو اسرائیل کا داراالحکومت قرار دیا جائے گا۔جیوش ہوم کے سربراہ نفتالی بینٹ نے کہا کہ سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کے دور میں القدس دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہوتے بچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر القدس تقسیم ہوجاتا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوتا۔ یہ مسودہ قانون مستقبل میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں القدس کی تقسیم کو روک دے گا۔