جج صاحبان نے بھی بار بار دستاویزات کی تصدیق کے سوالات اٹھائے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ ابہام پر مبنی ہے جس میں کوئی حتمی رائے شامل نہیں

مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 17 جولائی 2017 13:54

جج صاحبان نے بھی بار بار دستاویزات کی تصدیق کے سوالات اٹھائے ہیں، جے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2017ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ جج صاحبان نے بھی بار بار دستاویزات کی تصدیق کے سوالات اٹھائے ہیں،جے آئی ٹی رپورٹ ابہام پر مبنی ہے جس میں کوئی حتمی رائے شامل نہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق سماعت کے موقع پرسپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود شواہد پہلے دن سے ہی ردی کی ٹوکری قرار دئیے جارہے تھے اور اب جج صاحبان نے بھی بار بار دستاویزات کی تصدیق کے سوالات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ’’اسٹیپنی‘‘ وکیل بار بار دلائل دے رہے ہیں،رپورٹ میں کوئی حتمی رائے نہیں بلکہ یہ رپورٹ ابہام پر مشتمل ہے جس میں حقائق نظرانداز کئے گئے اور کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں نظر آتا جبکہ رپورٹ میں زیادہ تر’’ موسٹ لائیکلی‘‘ کا لفظ بھی استعمال کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی نے یہ نہیں پوچھا کہ نیسکول کمپنی کے مالک کون ہیں اور 2004 ء کی دستاویزات ثابت نہیں ہوئی لیکن 2006 ء کی تصدیق ہوگئی۔دانیال عزیز نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ دستاویزات قانونی شہادت کے لئے کار آمد ہیں اور قانون شہادت آرڈر کے تحت کیا کہ دستاویزات استعمال بھی کی جاسکتی ہیں یا نہیں۔

متعلقہ عنوان :