محمد یاسین ملک کا ریڈ بگ بڈگام کے شہداء کوخراج عقیدت پیش

بھارتی فورسز حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے پر کشمیری عوام کو دیوار کیساتھ لگارہی ہے، تعزیتی مجالس سے خطاب

پیر 17 جولائی 2017 13:36

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیرمیں جموںوکشمیرلبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے حال ہی میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ریڈبگ بڈگا م میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے تین کشمیری نوجوانوں سجاد احمدگلکار،تفضل الاسلام اور عاقب گل کی یاد میں منعقدہ تعزیتی مجالس میںشرکت کیلئے پاندان نوہٹہ، سعد پورہ چیر پورہ نارہ بل اور غورہ پوری صنعت نگر گئے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس موقع پر شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوںنے شہید نوجوانوں کے اہل خانہ سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ۔ انہوںنے تعزیتی مجالس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فورسز اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے پر کشمیری عوام خاص طورپر نوجوانوں کو دیوار کیساتھ لگارہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پرامن تحریک میں شامل نوجوانوں کو بدترین غیر انسانی تشدد ، حد درجہ تذلیل و تحقیر اور ان کے اہل خانہ کیلئے نت نئی مصیبتیںکھڑی کرنے کے بعد سفاک طریقے پر قتل کرنا اور پھر ان کی لاشوں پر جشن مناکر میڈیا کے ذریعے من پسند بیانیہ پیش کرنے کا عمل مسلسل جاری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی حکمرانوں اور انکی کٹھ پتلی انتظامیہ اور بھارتی فورسز کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ ان کا ظلم و جبر تاریخ کا حصہ بن رہا ہے اور یہ کہ مکافات عمل کے اًبدی و ازلی قانون کے تحت انہیں اس انسانیت کشی ُکا جواب دینا پڑے گا۔ یاسین ملک جب نور محمد کلوال اور بشیر احمد کشمیری کے ہمراہ نوہٹہ پہنچے توانہیں بتایا گیا کہ شہید سجاد احمد کو بھارتی پولیس تحریک آزادی سے وابستہ ہونے پر متعدد بار گرفتار کر کے بدترین تشدداور تذلیل و تحقیر کا نشانہ بنا چکی ہے اور محض چند ماہ قبل ہی کورٹ بلوال جیل سے رہا ئی کے بعد یہ اپنی زندگی کو دوبارہ بحال کرنے کی جدوجہد میں مصروف تھا۔

عید الفطر سے ایک روز قبل عرفے کے دن بھی وہ دن بھر مشقت کرکے روزی روٹی کمانے میں مصروف تھا کہ اسے پولیس نے گرفتار کیا اور تھانے میں پہنچادیا جہاں درجنوں اہلکاروں نے اسے لاٹھیوں ،بندوق کے بٹوں ،لاتوں ،مکوں اور گالیوں کی بوچھاڑ کا نشانہ بنایا۔لہولہاں کردینے کے بعد پولیس نے اسے رہا کیا اور یہ تیسری عید تک اپنے گھر میں موجود رہنے کے بعد عدالت میں پیشی کیلئے نکلا تھا جہاں سے وہ واپس گھر نہیں لوٹا۔

اسے شہید کردینے کے بعد اب پولیس نے اسے جھوٹے مقدمات میں ملوث کر رہی ہے ۔ یاسین ملک نے کہا کہ کچھ ماہ قبل شہید سجاد دوسرے کئی جوانوں کے ہمراہ خود ان کے پاس بھی پولیس کے جبر و ظلم کی بدترین داستان لے کر آئے تھے ۔نارہ بل میں شہید تفضل الاسلام کی کہانی بھی من و عن یہی ہے اور بالآخر وہ بھی حتمی قربانی کی راہ پر گامزن ہوگیا۔شہداء کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ہمارے یہ معصوم شہداء ہمارے ہیرو ہیں اور ان کے مقدس لہو سے سیراب مزاحمت و مقاومت کا جاری رہنا ہی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ شہید اللہ کے فرمان مقدس کے مطابق زندہ و جاوید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کے مقروض ہیں اور اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیںکہ ان شہداء کے مشن کو پایہٴ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔