نیسلے پاکستان نے آم کی پیداوار میں اضافے کے لیے ملتان مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مشترکہ پروجیکٹ پر کام شروع کردیا

چونسہ پروجیکٹ کا مقصد کسانوں کو ماڈرن فارمنگ کے طریقوں سے آگا ہ کرناہے، پہلے مرحلے میں 8 مینگو فارمز پر کام شروع کیا گیا ہے، علی اشعر سید جدیدتحقیق سے آم کی پیداوار بڑھا کر ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ کا حصول بھی ممکن ہو گا، فارمر ملک حاجی اللہ بخش

پیر 17 جولائی 2017 13:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) نیسلے پاکستان نے آم کی پیداوار میں اضافے اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے کسانوں کی مدد کے لیے ملتان مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مشترکہ پروجیکٹ پر کام شروع کردیاہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے آم اپنے ذائقے اور معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، پاکستان میں آموں کی فصل میں بہتری اور ان کی مزید اچھی اقسام لانے کے لیے نیسلے پاکستان کی جانب سے مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان کے ساتھ مشترکہ تحقیق کا عمل شروع کیا ہے اور اب تک آم کی مختلف اعلی اقسام متعارف کرائی گئی ہیں۔

اس ضمن میں پروجیکٹ منیجر علی اشعر سید نے بتایا کہ چونسہ پروجیکٹ کا مقصد کسانوں کو ماڈرن فارمنگ کے طریقوں سے آگا ہ کرناہے، پہلے مرحلے میں 8 مینگو فارمز پر کام شروع کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

آم ریسر چ انسٹی ٹیوٹ ملتان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالحمید نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ نیسلے پاکستان کے ساتھ مل کر آم کی بہتر کوالٹی، اضافی پیداوار اور نئی اقسام کے لیے کام کررہا ہے اور اب پاکستان میں چونسہ آم کی پیداوارا آم کی کل پیداوار کا 72 فیصد ہے۔

فارمر ملک حاجی اللہ بخش نے بتایا کہ نیسلے پاکستان کی آگاہی مہم کے ذریعے آم کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ آمدنی بھی بڑھی ہے،پاکستان آم کی پیداوار میں چھٹا بڑا ملک ہے 4لاکھ 20 ہزار ایکڑ رقبہ پر آم کے باغات ہیں جس سے سالانہ 16 لاکھ 99 ہزار میٹرک ٹن آم کی پیداوار حاصل ہوتی ہے، جدیدتحقیق سے آم کی پیداوار بڑھا کر ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ کا حصول بھی ممکن ہو گا۔دوسری جانب کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق پر عمل کرنے سے فصل اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے، پاکستانی آم کی اپنی ایک منفرد غذائیت اور لذت ہے جس سے اس کی مانگ دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔