اٹک,دربار عالیہ قطبال کے سجادہ نشین پیر امجد شاہ اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری سینکڑوں مریدین کا تھانہ نیو ائیر پورٹ کا گھیر ائو ٹائر جلا کر راولپنڈی فتح جنگ روڈ کو بند کر دی

اتوار 16 جولائی 2017 22:10

اٹک,دربار عالیہ قطبال کے سجادہ نشین پیر امجد شاہ اور ان کے ساتھیوں کی ..
اٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2017ء) فتح جنگ دربار عالیہ قطبال کے سجادہ نشین پیر امجد شاہ اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر سینکڑوں مریدین اور مقامی رہائشیوں نے تھانہ نیو ائیر پورٹ کا گھیر ائو کر لیااور ٹائر جلا کر راولپنڈی فتح جنگ روڈ کو بند کر دیا سارا دن ٹریفک بند رہنے سے گاڑیوں کے لائنیں لگ گئیں ان کا مطالبہ تھا کہ جب تک پیر امجد شاہ اور ان کے ساتھیوں کو رہا نہ کیا گیا ہم احتجاج جاری رکھیں گے صورت حال پر قابو پانے کیلئے پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی موقع پر موجود تحریک لبیک یا رسول اللہ ؐکے رہنما مفتی عرفان القادری ،سجادہ نشین پیر امجد شاہ کے بھائی معین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر پیر امجد شاہ اور دوسرے کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو یہ احتجاج ملک گیر احتجا ج کی شکل اختیار کر لے گا ہماری جماعت پرامن جماعت ہے اور یہ احتجاج پر امن ہے ہمارے کارکنوں نے نہ ہی تو تھانے پر حملہ کیا ہے اور نہ ہی تشدد کا راستہ اپنایا ہے پولیس پر حملہ نہیں کیا گیا ہم ریاستی اداروں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کی سخت مخالفت کرتے ہیں مظاہرین کو مسلم لیگ (ن) کے مقامی قائدین نے بھی سمجھانے کی کوشش کی لیکن عوام نے ان کو رد کر دیا اور خاموشی اختیار کرنے کو کہا ملحقہ دیہاتوں کے سینکڑوں افراد لاٹھیوں اور ڈنڈوں سمیت راولپنڈی فتح جنگ روڈ پر پہنچ گئے احتجاج صبح7بجے سے شام 5بجے تک جاری رہا اس دوران ڈی پی او اٹک ،ڈی سی او اٹک ، سابق وزیرمملکت سلیم حیدر عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے رہے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر چوہدری شیر علی کو مظاہرین سے مذاکرات کیلئے ہدایت دی جس پر صوبائی وزیر اور ڈی سی او اٹک نے مظاہرین کے نمائندوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرتے ہوئے پیر امجد شاہ کو غیر مشروط طور پر رہا کر دیا اور مظاہرین کو منتشر کر کے ٹریفک کیلئے روڈ کھول دیا جبکہ دریں اثناء یہ معلوم ہوا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام نے تھانے پر حملہ اور پولیس ملازمین پر تشدد کے الزام میں متعدد مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اسی اثناء میں تھانہ فتح جنگ میں فوج کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی تاہم معاملہ فوج کی مداخلت سے قبل ہی حل ہو گیا ۔

متعلقہ عنوان :