ملک کی فوجی اور سیاسی قیادت کو امریکی بلیک میلنگ سے مستقل جان چھڑانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بناناہوگا ، امریکی دبائو اور ڈو مور کے مطالبات قومی خود مختاری کے لیے وبال جان بن چکے ہیں، امریکہ کا رویہ ہمیشہ سے دوستانہ نہیں حاکمانہ رہاہے ،امریکہ خطے میں قیام امن کے لیے نہیں، بلکہ بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنانے اور چین پر نظر رکھنے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے ،قومی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے شاہ خرچیوں کو یکسر مسترد اور خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا،بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے، جے آئی ٹی رپورٹ نے حکمران خاندان کو مزید ایکسپوز کردیاہے ،رپورٹ کے ہر صفحہ میں حکمرانوں کے اثاثے تو موجود ہیں مگر ذرائع آمدن کا کچھ پتہ نہیں ، دولت بڑھانے کے لیے حکمرانوں کے پاس جوالہ دین کا چراغ تھا ، اب تو اس کی روشنی بھی مدھم ہو گئی ہے

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو

اتوار 16 جولائی 2017 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جولائی2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک کی فوجی اور سیاسی قیادت کو امریکی بلیک میلنگ سے مستقل جان چھڑانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بناناہوگا ۔ امریکی دبائو اور ڈو مور کے مطالبات قومی خود مختاری کے لیے وبال جان بن چکے ہیں ۔ امریکہ کا رویہ ہمیشہ سے دوستانہ نہیں حاکمانہ رہاہے ۔

امریکہ خطے میں قیام امن کے لیے نہیں، بلکہ بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنانے اور چین پر نظر رکھنے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے ۔قومی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے شاہ خرچیوں کو یکسر مسترد اور خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے ۔ جے آئی ٹی رپورٹ نے حکمران خاندان کو مزید ایکسپوز کردیاہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے ہر صفحہ میں حکمرانوں کے اثاثے تو موجود ہیں مگر ذرائع آمدن کا کچھ پتہ نہیں ۔ دولت بڑھانے کے لیے حکمرانوں کے پاس جوالہ دین کا چراغ تھا ، اب تو اس کی روشنی بھی مدھم ہو گئی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران ٹولے نے اپنی شاہ خر چیوں اور اللوں تللوں کے لیے قوم کو امریکی اور آئی ایم ایف کے قرضوں کی بیڑیاں پہنادی ہیں جس کی وجہ سے امریکہ آئے روز ڈو مور کے احکامات دیتا ہے ، اس کی ہماری قومی پالیسیوں میں مداخلت بڑھتی جارہی ہے ۔

حکمرانوں کی طرف سے امریکی تابع داری اور قومی مفادات کو امریکی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کے باوجود امریکہ نے آج تک پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا نہ حکمرانوں پر اعتماد کیا ۔ 70 سا ل میں امریکہ نے کبھی پاکستان کو سہارا نہیں دیا اور جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل پڑی ، امریکہ نے ہمیشہ دھوکہ دیا ۔ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ امریکی ہٹ دھرمی اور بھارت و اسرائیل کی سرپرستی کی وجہ سے حل نہیں ہوسکا ۔

دونوں مقبوضہ مسلم علاقوں میں یہود و ہنود ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ۔ افغانستان اور عراق میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور اب شام پر امریکی بمباری سے دمشق جیسے تاریخی شہر ملیا میٹ ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان جنگ میں امریکہ کا اتحادی بن کر سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور ہمیں ایک لاکھ سے زائد انسانی جانوں اور سو ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھاناپڑا اس کے باوجود افغان رہنمائوں سے جنگ بندی کے لیے جب بھی کوئی کوشش کی گئی ، امریکہ نے اسے سبوتاژ کردیا جس سے ظاہر ہوتاہے کہ امریکہ جان بوجھ کر اس جنگ کو طول دے رہاہے ۔