موجودہ حکومت میں 46ارب روپے لیپس ہوئے صحافیوں کیلئے 20 کروڑ روپے کے فنڈز کا استعمال نہ ہونا بھی ناکامی ونااہلی ہیں حکومت عوامی اجتماعی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی، مولاناعبدالحق ہاشمی

چار سالوں کے دوران صوبہ بھر میں کوئی میگاپراجیکٹ شروع نہیں کیا گیا ،جماعت اسلامی صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، صوبائی امیر جماعت اسلامی کا مجلس شوری سے خطاب

اتوار 16 جولائی 2017 21:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جولائی2017ء) جماعت اسلامی بلوچستان کادوروزہ صوبائی مجلس شوریٰ اہم اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں اختتام پزیر ہوااجلاس کے اختتامی سیشن سے صوبائی امیر مولاناعبدالحق ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی نے بلوچستان کے سولہ صوبائی اور پانچ قومی سیٹس پر انتخاب لڑنے کیلئے ورکنگ کردیا ہے ورکنگ اور امیدواران کا باقاعدہ اعلان بعدمیں کر دیا جائیگابلوچستان بھر میں امن وامان کی صورتحال پرتشویشناک ہے جس سے سی پیک منصوبے کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ترقیاتی فنڈزکا لیپس ہونا بھی نااہلی کی علامت ہے موجودہ حکومت میں 46ارب روپے لیپس ہوئے اورصحافیوں کیلئے بیس کروڑ روپے کا لیپس ہونا بھی ناکامی ونااہلی ہیں حکومت عوامی اجتماعی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے صوبہ بھر میں کوئی میگاپراجیکٹس گزشتہ چار سال میں شروع نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں جماعت اسلامی صوبے کے نوجوانوں کو منظم کررہی ہے انشاء اللہ اگلے الیکشن میں نوجوانوں ،عوام الناس ،علمائے کرام اور قبائلی عمائدین جماعت اسلامی کیساتھ ملکر حقیقی اسلامی تبدیلی لائیگی تاکہ صوبے کے ایک کروڑ سے زیادہ آبادی کو آئینی معاشی حقو ق مل سکیں ۔

اضلاع وتنظیم فعالیت پیدا کرتے ہوئے اگلے الیکشن کی بھر پور تیاری کرکے بہترین کارکردگی دکھائیگی۔امرائے اضلاع وذمہ داران ووٹر سازی میں حصہ لیں عوام کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل کرنے پرتوجہ دیں انفاق فی سبیل اللہ کا مظاہرہ کریں وقت وصلاحیت اور مال جماعت اسلامی پر خود بھی خرچ کریں اوردوسروں کو بھی ترغیب دیں نچلی سطح پر عوام کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ۔

حقوق کے حصول ،کامیابی وکامرانی کیلئے تنظیم واراکین کی فعالیت ضروری ہیں ۔جماعت اسلامی کوکامیابی ومضبوط بنانے کیلئے علمائے کرام ،تاجر برادری ،بزنس مینز ،سیاستدانوں ،سوشل ورکرز،نوجوانوں اورخواتین میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اجلاس میں صو بہ بھر سے اراکین صوبائی شوریٰ ،صوبائی ذمہ داران نے شرکت کی اور اپنے حلقے ،شعبے کی تنظیمی رپورٹ پیش کی گئی اجلاس میں صوبے کے سیاسی معاشی صورتحال وامن امان پرتفصیلی بحث کی گئی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع کے مسائل،امن وامان ،،نوجوانوں ،زراعت ،ماہی گیر،بلدیاتی نظام کے حوالے سے قراردادیں بھی پیش کی گئی اراکین شوریٰ وصوبائی ذمہ داران نے خطاب میں کہا کہ جماعت اسلامی کی ملک وملت اور بلوچستان کے عوام کیلئے تعلیمی سیاسی سماجی فلاحی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں کرپشن کے خلاف عدالت وعوام میں جماعت اسلامی سب سے پہلے گئی کرپٹ مافیا کو بے نقاب کیا انشاء اللہ کرپشن کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہیگی خوشحال پاکستان فنڈ مہم ،رابطہ مہم سمیت صوبے میں کامیابی سے ہمکنار ہوئی نوجوانوں بزرگوں اور علمائے کرام سمیت عوام الناس جماعت اسلامی کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے ۔

اراکین شوریٰ نے کہا کہ صوبے کے بنیادی مسئلہ کرپشن ،حکومتی نااہلی ،عوامی مسائل میں ناکامی ہیں کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع کے لوگ پینے کے صاف پانی کوترس رہے ہیں تعلیم وصحت کے مسائل میںا ضافہ ہوا ہے ملازمتیں نہیں ہیں حکومت صوبے میں اسی ہزار بوگس جعلی ملازمتوں کاکھوج لگا کر اس میں اہل وپڑھے لکھے نوجوانوں کو تعینات کر دیں تاکہ بے روزگاری میں کمی آسکیں صر ف شعبہ تعلیم میں چالیس ہزار بوگس جعلی ملازمین ہیں جو تنخواہیں تو لے رہی ہیں مگر حقیقت میں یہ لوگ نہیں ہیں حقوق بلوچستان کیلئے جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہیگی رئیسانی حکومت میں صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کی مدمیں 36ارب روپے صوبے کو ملے وہ رقم کہاں گئی کسی سے اس حوالے سے نہیں پوچھا جارہا لوٹ مار جاری ہیں استحصالی کرپٹ طبقے سے نجات ضروری ہیں جماعت اسلامی عوامی قوت سے حقیقی تبدیلی لاکر عوامی مسائل حل کریگی ۔

متعلقہ عنوان :