ڈسٹرکٹ واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ،پنجاب فرانزک لیب، پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ ، قومی ادارہ صحت اور ای سی آر ڈبلیو آرنے 6مستند اداروں سے لیبارٹری و کیمیائی تجزیئے کے بعد راول ڈیم کے پانی میں انسانی صحت کے لئے نقصان دہ کسی قسم کے زہریلے مواد کی نفی کر دی

اتوار 16 جولائی 2017 20:00

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2017ء) ڈسٹرکٹ واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ،پنجاب فرانزک لیب، پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ ، قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ)اور ای سی آر ڈبلیو آرنے 6مستند اداروں سے لیبارٹری و کیمیائی تجزیئے کے بعد راول ڈیم کے پانی میں انسانی صحت کے لئے نقصان دہ کسی قسم کے زہریلے مواد کی نفی کر دی ہے اور پانی کو مکمل طور پر قابل استعمال قرار دیتے ہوئے کلیئرنس رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے بعد واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا )اور ایم ای ایس نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات گئے راول ڈیم سے معطل کی گئی پانی کی سپلائی بحال کر دی ہے ایم ای ایس کے ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ راول ڈیم سے یومیہ 12ملین گیلن پانی حاصل کیا جاتا ہے جس میں سے 3ملین گیلن چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ سمیت دیگر علاقوں کو جبکہ 9ملین گیلن یومیہ فوجی علاقوں کو فراہم کیا جاتا ہے تاہم راول ڈیم کے پانی میں زہریلے کیمیکل کی اطلاع پر تمام سپلائی فوری طور پر روک دی گئی تھی جبکہ قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ)اور ای سی آر ڈبلیو آر نے 10مختلف مقامات سے پانی کے نمونے حاصل کرکے تفصیلی تجزیئے کے بعد اسے پوری طرح قابل استعمال قرار دیا ہے جس کے بعد پانی سپلائی کھول دی گئی ہے تاہم پانی کی سپلائی کھلنے کے بعد تمام علاقوں میں پانی پہنچنے تک کچھ وقت لگ سکتا ہے جس سے جزوی طور پر پانی کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے ادھر وائس چیئرمین واسا راولپنڈی ضیا اللہ شاہ کے مطابق 4 مستند اداروں کی طرف سے راول ڈیم کے پانی کے نمونوں کے تجزیئے اور پانی کو انسانی استعمال کے قابل قرار دیئے جانے کے بعد گزشتہ رات 12 بجے سے راولپنڈی کے لئے پانی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے راول ڈیم محکمہ آبپاشی کے زیر انتظام ہے اور ڈیم سے پانی کے نمونے پاکستان کونسل آف ریسرچ واٹرریسوسز، واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ، پاک انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور واسا لیبارٹری سے چیک کرائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ راول ڈیم میںمچھلیوں کی ہلاکت کے واقعہ کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے جو کوئی بھی اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی واسا کے ماہرین اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کے ہمراہ اس واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس امکان کو بھی مد نظر رکھا جا رہا ہے کہ کہیں مچھلیوں کی ہلاکت کی وجہ آکسیجن کی کمی تو نہیں، تاہم اس مقامی ٹھیکیدار کی ملی بھگت یا کسی اور وجہ سے راول ڈیم کے پانی کو آلودہ کرنے یا اس میں کسی بھی شے کی آمیزش کی بھی تفصیلی تحقیقات کی جا رہی ہیں او ر جو کوئی بھی اس میں ملوث پایا گیا اسے قرار واقعی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا ۔