تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے‘ حریت چیئرمین

اتوار 16 جولائی 2017 19:40

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بنتا جارہا ہے اور اس کے حدود واربعہ میں وُسعت پیدا ہوتی جارہی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے چین کے کشمیر میں ہاتھ ڈالنے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے اور اس مسئلے کی وجہ سے خطے کی صورتحال تیزی سے دھماکہ خیز رُخ اختیار کرتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی ایک بڑی اور متبادل طاقت کے طور پر اُبھررہا ہے اور اس نے مغرب کے مقابلے میں اپنی حیثیت کو منوالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی سرحدیں بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ ملتی ہیں لہٰذا وہ ان کے درمیان جاری کشیدگی اور مخاصمت میں زیادہ دیر تک غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیرکا حل طلب ہونا ویسے بھی خطے کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوتا رہا ہے اور یہ کروڑوں عوام کے امن وچین کو غارت کرنے کا باعث بنتا رہا ہے۔

اس مسئلے کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تین بڑی جنگیں ہوچُکی ہیں جن میں ہزاروں انسانی زندگیوں کا اتلاف ہوا ہے اور اربوں کھربوں مالیت کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے باعث بھارت اور پاکستان کو اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ فوجی اور جنگی اخراجات پر خرچ کرنا پڑرہا ہے، جبکہ ان ممالک کی ایک بڑی آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور وہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں سے مسئلے کی نئی نوعیت اور نہج پر ٹھنڈے دل ودماغ سے غوروفکر، دوراندیشی اور معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم گزشتہ 70سال سے اس آگ میں جل رہی ہے اور مشکلات اور مصائب کے دراز سلسلے نے ہماری نئی نسل کو اتنا زیادہ برہم کردیا ہے کہ وہ خالی ہاتھ نکل کر توپ وتُفنگ کے آگے سینہ سپر ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر جو آتش فشانی فضا تیار ہورہی ہے اس کو محض دیا سلائی دکھانے کی دیر ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ یہ بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کے لیے ایک کڑا امتحان ہے اور وہ تدّبر اور ہوشمندی کا مظاہرہ کرکے ایک نئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں اور ان کی لاپرواہی کو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔