وزیر اعظم ملزم ہیں،مجرم نہیں،مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والے جمہوریت کے دشمن ہیں

محض الزامات پر آصف زرداری ِ ، یوسف گیلانی اور راجہ پرویز نے استعفے نہیں دیے تو نواز شریف کیسے دیں گی، سیاسی جماعتوں کو توڑنے کی روایت بھی ختم ہونی چاہئے، سیاسی اقدار سے عاری ہجوم سے سیاسی کلچر خراب ہوا، مرکزی صدر جمعیت علما پاکستان پیر اعجاز ہاشمی کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 جولائی 2017 18:40

وزیر اعظم ملزم ہیں،مجرم نہیں،مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والے جمہوریت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2017ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ جمہوری نظام کے تسلسل کو برقرار رکھا جانا چاہیے، وزیر اعظم پانامہ کیس میں ملزم ہیں،عدالت نے انہیں مجرم قرارنہیں دیا،صرف جے آئی ٹی کی رپورٹ پر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے والے جمہوری تسلسل کے دشمن ہیں جو جمہوریت کی بساط لپیٹنا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے، عجلت میں کئے گئے فیصلے ملکی مفاد میں نہیں ہوں گے۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں فرق ہے، تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ پر اعتراضات ہوسکتے ہیں اور وہ کھلی عدالت میں ہوں گے، مگر اس سے پہلے ہی استعفوں کے مطالبات کا کیا مطلب ہی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ جس نے کرپشن کی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، اسے سزا ملنی چاہیے،محض الزامات سامنے آنے پر حکمرانوں کے ازخودمستعفی ہونے کی روایت پاکستان میں نہیںاور نہ ہی اس کے لئے حالات سازگار ہیں۔

ماضی میں سابق صدر آصف علی زرداری ِ ،وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف نے استعفے نہیں دیے تو نواز شریف کیسے دیں گی سیاسی روایات پر عمل کرنے اور اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اب تو یہ باتیں چھپی نہیں رہیں کہ ان تحریکوںکے پیچھے کوئی نہ کوئی ہاتھ ہوتا ہے، جس کے مقاصد کئی جہتوں سے ہوتے ہیں۔

دھرنے دیے گئے،احتجاج کئے گئے اور سب کا مطالبہ استعفے ہی تھا۔ میموگیٹ اور سوئس اکاونٹس پر بھی شور مچایا گیا اور مطالبہ استعفے اور اقتدار چھوڑنا ہی تھا۔ انہوںنے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو توڑنے کی روایت بھی ختم ہونی چاہئے۔ چونکہ سیاسی جماعتیں ہی ملک کو اکٹھا رکھتی ہیں، فوج ، عدلیہ اور کسی دوسرے ادارے کا یہ کام نہیں۔اس کے ساتھ سیاسی جماعتوں میں افراد کی بجائے ، منشور اور ایشوز کو اہمیت دی جانی چاہیے، احتساب کا عمل خود سیاسی جماعتوں میں ہوتاتو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے جس کا قوم اور ملک کو سامنا ہے۔

البتہ پیر اعجاز ہاشمی نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن کے پاس متعدد آپشن موجود ہیں، انہیں صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے بحران کو حل کرنا چاہیے ۔جذباتیت اور کسی بھی غیر سیاسی فیصلے سے مشکلات مسلم لیگ ن اور خود شریف خاندان کوبھی آنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف جذبات پر قابو پاتے اور آصف زرداری کی طرح خاموش رہتے تو شاید انہیں اس بحران کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

مگر پارلیمنٹ اور قوم سے علیحدہ علیحدہ خطاب اور ان میں تضاد نے حالات خراب کئے ہیں۔ جس کا شاید انہیں بھی اندا ز ہ نہیں تھا،انہیں وزیروں مشیروںنے خراب کیا۔ جبکہ دوسری طرف سیاسی روایات اور اقدار سے عاری ان افراد کا ہجوم ہے، جن کی سیاسی تربیت نہیں ہوئی، مختلف جماعتوں سے آئے لوگ مفادات کے لئے اکٹھے ہوگئے ہیں، وہ صرف گالی گلوچ اور دھمکیوںکو جانتے ہیں، جس سے سیاسی کلچر خراب ہوا۔

ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت ہی ہے ،جسے باربار کی آمریتوں نے نقصان پہنچایا، سیاسی کارکنوں نے ہر دور میں قربانیاں دے کر عوامی نمائندگی کے حق کو بچایا وہ حکومتیں فوجی آمروں کی ہوں یا سول بادشاہتیں۔ انہوںنے کہا کہ عوام کو انصاف حاصل ہے اور نہ ہی بنیادی ضروری سہولیات پہنچائی جارہی ہیں۔ جس سے عوام میں اضطراب پایا جاتا ہے، جبکہ میڈیا کی توجہ بھی صرف سیاسی ایشوز پر ہے۔