پیمرا کا سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے نجی ٹی وی چینل ’’اردو۔1‘‘ کو انڈین ڈرامے دکھانے کی اجازت دینے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

جمعہ 14 جولائی 2017 23:22

پیمرا کا سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے نجی ٹی وی چینل ’’اردو۔1‘‘ کو انڈین ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2017ء) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے نجی ٹی وی چینل ’’اردو۔1‘‘ کو انڈین ڈرامے دکھانے کی اجازت دینے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فاضل عدالت نے 14 جولائی 2017ء کو عبوری حکم میں پیمرا کی طرف سے ’’اردو۔1‘‘ کو انڈین ڈرامے دکھانے پر جاری شو کاز نوٹسز معطل کرتے ہوئے اتھارٹی کو مزید ایسی کسی کارروائی سے روک دیا ہے۔

جمعہ کو پیمرا سے جاری ایک بیان کے مطابق پیمرا نے ’’اردو۔1‘‘ کو انڈین ڈرامے دکھانے پر اظہارِ وجوہ نوٹسز جاری کئے تھے اور چیف ایگزیکٹو آفیسر سے جواب طلب کیا تھا۔ گزشتہ برس مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ معصوم کشمیریوں کے قتلِ عام، قابض بھارتی فوج کی طرف سے پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال اور کشمیری حریت پسند برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد پیمرا اتھارٹی نے 19اکتوبر 2016ء کو ٹی وی چینلوں پر انڈین ڈراموں کی نشریات پر پابندی عائد کر دی تھی ۔

(جاری ہے)

تاہم ’’اردو۔1‘‘ کی طرف سے 28 جون 2017ء سے اس پابندی کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ مذکورہ خلاف ورزیوں پر پیمرا اب تک سات مرتبہ (بالتر تیب 3، 6، 7، 10، 11، 12اور 13جولائی کو ) ’’اردو۔1‘‘ کو شو کاز نوٹسز جاری کر چکا ہے تاہم سندھ ہائیکورٹ کے جمعہ کے فیصلہ کے بعد ریگولیٹر اپنے ہاتھ بندھے محسوس کرتا ہے کیونکہ انڈین ڈراموں کے حوالہ سے معزز عدالت نے پیمرا کو شوکاز نوٹس تک جاری کرنے سے روک دیا ہے۔

حالیہ فیصلہ کے بعد اتھارٹی ’’اردو۔1‘‘ کے خلاف مسلسل انڈین ڈرامے نشر کرنے پر کسی قسم کی تادیبی کارروائی سے قاصر ہے ۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کی طرف سے 2006ء میں انڈین ڈراموں کو ٹی وی پر دکھانے پر عائد پابندی اٹھا دی گئی تھی اور اس کے بعد کسی حکومت کو، سوائے موجودہ حکومت کے، ان ڈراموں پر پابندی لگانے کی جرأت نہیں ہوئی تھی۔ گزشتہ کئی برسوں سے پیمرا کو انڈین ڈراموں کے خلاف ناظرین کی شکایات موصول ہو رہی تھیں جن میں ان ڈراموں کی نشریات پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

شکایت گزاروں کے مطابق انڈین ڈراموں میں دکھائے جانا والا مواد ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رجحانات و اقدار کے خلاف ہے اور دیکھنے والوں خصوصاً بچوں کے ذہنوں اور زبان پر اس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلہ کے بعد پیمرا نے محسوس کیا ہے کہ فاضل عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے وہ تمام عوامل پیشِ نظر نہیں رکھے جن کی بنا پر یہ پابندی عائد کی گئی تھی لہٰذا اتھارٹی نے عدالت عالیہ سندھ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔