کے الیکٹرک کو ملٹی ایئر ٹیرف میں اضافے کی اجازت ہرگز نہ دی جائے،حافظ نعیم الرحمن

حقائق اور اعدادو شمار کے الیکٹرک کے خلاف ہیں ،نیپرا نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافہ کیا تو یہ مالی فوائد پہچانا ہوگا ، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 14 جولائی 2017 21:56

کے الیکٹرک کو ملٹی ایئر ٹیرف میں اضافے کی اجازت ہرگز نہ دی جائے،حافظ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو ملٹی ایئر ٹیرف میں اضافے کی اجازت ہرگز نہ دی جائے ، اصل حقائق اور درست اعدادو شمار کے الیکٹرک کے خلاف ہیں اگر اس کے باوجود نیپرا نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافہ کیا تو یہ کے الیکٹرک کومالی فوائد پہچانے کے مترادف ہوگاجو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے اور کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کومزید وسیع کیا جائے گا۔

پاک ، چین دوستی اور چین کی سرمایہ کاری کی قدر کرتے ہیں مگر چین کا نام استعمال کر کے عوام کے اربوں روپے لوٹ کر فرار ہونے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ 2005میں کے الیکٹرک کی نج کاری کا معاہدہ بھی آج تک سامنے نہیں آسکا ، شنگھائی الیکٹرک سے ہونے والا معاہدہ سامنے لایا جائے یہ عوام کا حق ہے ، عوام سے ناجائز طور پر وصول کیے گئے 200ارب روپے کی واپسی کو یقینی بنا یا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں نیپراسماعت کے دوسرے دن کے الیکٹرک کے زرخرید افراد کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی کوششوں اور اجلاس میں پیش کردہ جماعت اسلامی کے موقف کے حوالے سے ادارہ نورحق میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی مسلم پرویز ، محمد اسلام ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کمپلنٹ سیل کے سربراہ عمران شاہد ، ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے صدر انتخاب عالم سوری ، کے الیکٹرک شیئرز ہولڈر ز ایسوسی ایشن کے سربراہ چوہدری مظہر اور دیگر بھی موجود تھے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک اپنی پیداوارمیں اضافہ کے بجائے وفاق سے 650میگاواٹ اور IPPsسے بجلی حاصل کر کے صارفین کو مہنگی بجلی فراہم کرتی رہی جو کہ نیپرا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔2009میں کے الیکٹرک نے اضافی ملازمین کی تعداد کے نام پر صارفین سے 35پیسہ فی یونٹ اضافی وصول کیے جو آج تک وصول کیے جارہے ہیں جبکہ ملازمین کی تعداد کو 17,000سے کم کر کے 10,000کردیا ہے علاوہ ازیں میٹر رینٹ ، ڈبل بنک چارجز ، کلاء بیگ ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز، اضافی ملازمین کے نام پر اور دیگر مدات میں کراچی کے عوام سے ناجائز طور پر 200ارب روپے وصول کیے جاچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کے ساتھ دھاندلی ہورہی ہے اور ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے مگر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سمیت کوئی پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف زبان کھولنے پر تیار نہیں ہے ۔ آج کی سماعت میں کراچی کے عوام کی معاشی قسمت کا فیصلہ کیا جانا تھا مگر کوئی پارٹی وہاں موجود نہیں تھی اس لیے کہ یہ ساری پارٹیاں کے الیکٹرک کے ساتھ ہیں ۔

کراچی کے عوام کے حق میں آواز اور مؤقف کو کے الیکٹرک کی اشتہاری مہم کے ذریعے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو سراسر ظلم و ناانصافی ہے ۔ میڈیا کو کراچی کے عوام کے مفادات اور احساسات و جذبات کو سامنے لانے میں اپنا کردار اداکرنا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نج کاری کے وقت یہ بات بتائی گئی تھی کہ ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنایاجائے گا اور پیداواری استعداد میں نئی سرمایہ کاری کر کے اضافہ کیاجائے گا اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر کے کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی لیکن 12سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی کے الیکٹرک کی کارکردگی سابقہ کے ای ایس سی سے بدتر ہوچکی ہے ۔

لوگ طویل لوڈ شیڈنگ ، بوگس بلنگ اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہرماہ بجلی مہنگی ہونے سے تنگ آچکے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر کے الیکٹرک کارکردگی بہتر نہ ہونے کے باوجود بھی بہت زیادہ منافع کمارہی ہے ۔ کے ای ایس سی کی 2005میں نج کاری سے پہلے 9300ملین یونٹس کی پیداوار کی تھی جبکہ 38,000ملین روپے کا ریونیو کمایا۔ نج کاری کے بعد 2010میں کے الیکٹرک نے صرف 7800ملین یونٹس کی پیداوار کی جو کہ سابقہ کے ای ایس سی کی پیداوار یونٹس سے کم تھی۔

2014میں 9300ملین یونٹس کی پیداوار کر کے حیرت انگیز طور پر 1,90,000ملین روپے کا ریوینیو کمایا جو کہ 2005سی500فیصد زیادہ ہے یہ سارا منافع فیول ایڈجسٹمنٹ ، بوگس بلنگ اور 2014میں وفاقی حکومت نیSRO-667کے ذریعے 30فیصد اضافہ کیا جبکہ ٹیرف بڑھانے کا اختیار صرف نیپرا کو حاصل ہے جبکہ وفاقی حکومت کا کام نیپرا کے منظور کردہ ٹیرف کا اعلان کرنا ہے لہذا ٹیرف میں کمی ہونی چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ جمعہ کے دن کے الیکٹرک کے ٹیرف کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں نیپرا کی سماعت کا دوسرا دن تھا مگر اس دوسرے دن کی سماعت کو ہنگامہ آرائی کی نذرکیا گیا اور کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافہ کے خلاف عوام کا مقدمہ پیش کرنے والے عوامی رہنماؤں کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ۔یہ صورتحال ہمارے اس مؤقف کی تائید کرتی ہے کہ کے الیکٹرک نے مختلف سیاسی جماعتوں کے افراد کو پیرول پہ بھرتی کیا ہوا ہے اور وہ اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کررہی ہے ۔

المیہ یہ ہے کہ نیپرا بھی عوامی احساسات و جذبات کو سمجھنے اور اسے حل کرنے کے بجائے کے الیکٹرک کے اس گھناونے کھیل میں شامل ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے عوام کو جو بھی مسائل و مشکلات درپیش ہیں اسے سامنے آنا چاہیئے تاکہ کے الیکٹرک کے جھوٹے دعوؤں کا پردہ چاک ہو اور کے الیکٹرک کی کارکردگی بہتر ہو۔ہم اپنے پڑوسی ملک چائنا کے خلاف نہیں بلکہ اس کے دوستی کی قدر کرتے ہیں مگر شنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کے معاملے میں اصل حقائق پیش نظر رکھنا چاہیئے اور انصاف کے تما م تقاضے پورے ہونے چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں آئے دن بریک ڈاؤن اور فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے کراچی کے شہری تنگ آچکے ہیں لہذا کے الیکٹرک کا O&Mمیں 66پیسے فی یونٹ کا اضافہ صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ O&Mکا کوئی اضافہ نہ کیا جائے بلکہ O&M کی مد میں واضح کمی کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :