میرا ضمیر صاف ہے، استعفیٰ نہیں دونگا، رپورٹ مخالفین کے بے بنیاد الزاما ت کا مجموعہ ہے ،وزیر اعظم

جمعہ 14 جولائی 2017 14:33

میرا ضمیر صاف ہے، استعفیٰ نہیں دونگا،  رپورٹ مخالفین کے بے بنیاد الزاما ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جولائی2017ء) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا ضمیر صاف ہے استعفیٰ نہیں دونگا جے آئی ٹی کی متنازعہ رپورٹ ہمارے مخالفین کے بے بنیاد الزاما ت کا مجموعہ ہے ، رپورٹ کے چار ہزار صفحات میں کرپشن ، بدعنوانی کا کوئی الزام تک نہیں لگایا جاسکا،کچھ تو بتائو کسی کنٹریکٹ ،ٹھیکے یا کسی منصوبے میں نواز شریف نے رتی بھر بدعنوانی کی ہے،موجودہ صورتحال پاکستان کی 70سالہ تاریخ ہی کا ایک عکس ہے،مشرف کی آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا،میں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا ،آج جو بڑے بڑے لیڈر بنے بیٹھے ہیں اس وقت چھپ گئے تھے ،میں جمہوریت ، رول آف لا اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں ، ہماری اتنی محنت کے بعد ملک کو ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہورہی ہے، سازشوں کا سلسلہ نہ ہو تو ہم بہت جلد 6اور 7بلکہ اِس سے بھی آگے کی شرحِ نمو حاصل کرسکتے ہیں، سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی پیدا کرنے والے عناصر ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ،سٹاک مارکیٹ 54ہزار کی ریکارڈ حد تک پہنچ کرنیچے لڑھک رہی ہے، ہمارے اوپر تیسرا حملہ ہورہا ہے،ہم نے صرف تین پاور پلانٹس میں 118ارب روپے کی بچت کی ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا متنازعہ جے آئی ٹی کی متنازعہ رپورٹ ہمارے مخالفین کے بے بنیاد الزاما ت کا مجموعہ ہے اس رپورٹ میں ہمارے موقف اور ثبوتوں کو جھٹلانے کے لیے کوئی ٹھوس دستاویز پیش نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا صرف ہمارے خاندان کے 62سالہ کاروباری معاملات کو مفروضوں ، سورس رپورٹوں ، بہتانوں اور الزام تراشیوں کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے،موجودہ صورتحال پاکستان کی 70سالہ تاریخ ہی کا ایک عکس ،کوئی ایک جملہ ایسا نہیں جس سے اشارہ بھی ملے کہ نواز شریف کرپشن کا مرتکب ہوا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا میرے اقتدار کے پانچوں ادوار او ر شہباز کے ادوار میں اگر ہمارے خلاف رتی بھر کرپشن کا بھی کوئی کیس ہے تو بتا و۔سکینڈل تو دور کی بات رپورٹ کے چار ہزار صفحات میں کرپشن ، بدعنوانی کا کوئی الزام تک نہیں لگایا جاسکا ،ہمارے سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں میں لا کوئی ایک پیسے کی کک بیکس ، کمیشن یا بدعنوانی کا کوئی داغ ۔ انہوں نے کہا کچھ تو بتا تو کہ کسی کنٹریکٹ ، کسی ٹھیکے کسی منصوبے میں نواز شریف نے رتی بھر بدعنوانی کی ہے ،میرے راستے میں مشکلات کھڑی کی گئی لیکن میں اپنے نظریہ او رموقف پر جما رہا ،مجھے نااہل قرار دے کر انتخابات سے باہر کیا گیا لیکن ہمت نہیں ہاری ۔

نوازشریف نے کہا مشرف کی آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایامیں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا ،آج جو بڑے بڑے لیڈر بنے بیٹھے ہیں اس وقت چھپ گئے تھے ۔ انہوں نے کہا مجھے امریکی اور برطانوی رہنماں کے فون آئے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے لانگ مارچ کے لیے نہ نکلیں ۔ وزیر اعظم نے کہا میں جمہوریت ، رول آف لا اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں ،عدلیہ آزادی کے لیے لانگ مارچ ایک مشکل مشن تھا لیکن ہم مخلص تھے ۔

اس لیے اللہ نے کامیابی عطا کی ۔ وزیر اعظم نے کہا 2013 کے انتخابات کے بعد ہی ایک بلا جواز مہم کا آغاز کردیا گیا پچھے چار سالوں اور دھرنوں کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا ، میں اِ س وقت بیان نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا اب آپ پر یہ تیسرا حملہ ہورہا ہے لیکن اللہ ہمارے ساتھ ہے اور عوام ہمارے ساتھ ہیں ،دکھ ہوتا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی پیدا کرنے والے عناصر ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ،سٹاک مارکیٹ 54ہزار کی ریکارڈ حد تک پہنچ کر اس ماحول کی وجہ سے نیچے لڑھک رہی ہے ۔

انہوں نے کہا توانائی کے درجنوں منصوبے اس دور میں لگے اور مسلسل لگ رہے ہیں ،پاکستان کی تاریخ میں کبھی توانائی کے اتنے منصوبے نہیں لگے ،ملک کو اندھیروں میں غرق کرنے والوں کا احتساب کون کرے گا ۔ انہوں نے کہا ہم نے فوج کے ساتھ بیٹھ کر دہشت گردی کے خاتمے کا فیصلہ کیا ،خبریں آتی تھیں کہ دہشت گرد اسلام آباد تک پہنچ گئے ہیںہم نے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا ۔

ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ،کراچی کو ہم نے امن و امان دیا ۔ دیکھو آج کا کراچی اور سوچو 2013 سے پہلے کے کراچی کا ۔ وزیر اعظم نے کہا بلوچستان کی صورتحال کو ہم نے سنبھالا جہاں آج پاکستان کا پرچم لہرا رہاہے ۔ پاکستان کے ترانے گونج رہے ہیں ۔پاکستان کی اکانومی شاندار ترقی کررہی ہے ،تخریبی سیاسی عناصر کی سازشوں کا سلسلہ نہ ہو تو ہم بہت جلد 6اور 7بلکہ اِس سے بھی آگے کی شرحِ نمو حاصل کرسکتے ہیں ۔

افسوس ہے کہ جو ممالک ہم سے پیچھے تھے وہ بھی بہت آگے نکل گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا 2013 میں کہا جارہا ہے تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا ۔ پاکستان ناکام اسٹیٹ ہے ۔ آج کوئی کہہ رہا ہی ۔ نواز شریف نے کہا دکھ ہوتا ہے کہ ہماری اتنی محنت کے بعد ملک کو ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہورہی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا ہم نے صرف تین پاور پلانٹس میں 118ارب روپے کی بچت کی کیا ایسے ہوتے ہیں کرپٹ لوگ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ عدالت ہمارے تحفظات سنے گی قوم دیکھ رہی ہے میرا ضمیر صاف ہے استعفیٰ نہیں دونگا۔

ان لوگوں کے کہنے پر میں استعفیٰ دے دوں جنہیں لوگوں نے ایک بار نہیں بار بار ٹھکرایا۔ میں آپ کا اور عوام کا شکر گزار ہوں کہ پوری یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ میرے ساتھ کھڑے ہوں۔