نیپرا کے ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائی ٹی) کے تعین کے لئے کے الیکٹرک نے اپناریویو موشن پیش کردیا

جمعرات 13 جولائی 2017 19:51

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2017ء) نیپرا کی جانب سے یکم جولائی 2016ء سے 30 جون 2023ء تک کے لئے اعلان کردہ ٹیرف پر کے الیکٹرک کی جانب سے دائر جائزہ پٹیشن کے دو روزہ سنوائی سیشن کا مقامی ہوٹل میں انعقاد کیا گیا ،جس میں نمایاں کاروباری اور اپنے پیشے میں مہارت رکھنے والی شخصیات، سول سوسائٹی اور سماجی کارکنان نے شرکت کی۔

جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دی ابراج گروپ کے پارٹنر اور ایشیا کے سربراہ عمر لودھی نے کہا کہ پرفارمنس کی بنیاد پر دئیے جانے والے ٹیرف کے باعث کے الیکٹرک کے لئے ممکن ہوا کہ2009ء کے بعد سے کراچی کے پاور انفرااسٹرکچر پر 130 ارب پاکستانی روپے خرچ کئے جاسکیں۔ ادارے نے آ ج کی تاریخ تک سالانہ آڈٹ میں اعلان کردہ کسی بھی قسم کا ڈیوڈنڈ اور منافع تقسیم کرنے کے بجائے سرمائے کو دوبارہ کاروبار میں لگایا ۔

(جاری ہے)

اس کا فائدہ صارفین کو پہنچا جس سے بجلی کی سپلائی اور خدمات کی فراہمی میں بہتری آئی۔ طویل المدتی کاروبار دوست صورتحال اور کاکردگی کے لحاظ سے دیا جانے والا ٹیرف اسٹرکچر کے الیکٹرک کے لئے بہت اہم ہے کہ وہ آگے مزید کراچی کے پاورانفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرسکے جس سے شہر کی بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پور اکیا جا سکے گا۔ تاہم2017ء میںپیش کیا گیاٹیرف اخراجات کا احاطہ نہیں کرتا ،اس میں بنیادی ریکوری مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے جس کی بنا پر پیسے کے بہائو میں کمی سے کے الیکٹرک سنجیدہ نوعیت کے مسائل کا شکار ہوسکتا ہے۔

کے الیکٹر ک کے ڈائریکٹر فنانس اینڈ ریگولیشنز عامر غازیانی نے ٹیرف میں ریکوری نقصان کی اہمیت کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف میں اخراجات کی مکمل عکاسی کو یقینی بنایا جائے جس کا موازنہ پوری دنیا میں ریگولیٹرز کی جانب سے پرائیوٹ یوٹیلٹیز کے لئے اپنائے جانے والے معیار کے ساتھ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ورٹیکلی انٹیگریٹڈ یوٹیلٹی ہونے کے ناطے مخصوص شرح کا حامل اسٹرکچر نامناسب ہے، اس کے بجائے کارکردگی کی بنیاد پر لچکدارٹیرف اسٹرکچر زیادہ مناسب ہے جو یوٹیلٹی کی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے حوصلہ افزا ہوگا اور اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ صارفین پر ایڈوانس سرمایہ کاری کے لئے بوجھ نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں تعین کردہ ٹیرف میںکے الیکٹرک کو ملنے والا ریٹرن(منافع) دوسرے نجی سرمایہ کاروں کے مقابلے میں کم ہے جنہیں حکومتی گارنٹی بھی ملتی ہے ۔ نیپرا کو یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ کے الیکٹرک کوبھی متوازن پلیٹ فارم فراہم کیا جائے۔کے الیکٹرک کے سی ای او طیّب ترین نے کہا کہ شہر میں بجلی کی بڑھتی طلب اور انفرااسٹرکچر کی مضبوطی کیلیی254 بلین روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی بنیاد پر کے الیکٹر ک نے سات سال کا نمایاں منصوبہ ترتیب دیا ہے۔

مزیدبراں آئی پی پیز کے ذریعے 2,000 میگاواٹ کے نئے پیداواری منصوبے بنائے گئے ہیں جس سے بجلی کی سپلائی میں بہتری آئیگی۔تاہم نئے ٹیرف کے تحت کے الیکٹرک کے لئے اس تمام سرمایہ کاری میںمشکلات کا خدشہ ہے اور ادارے کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ کے الیکٹرک کافی عرصے سے ایک مجموعی سالانہ ٹیرف (آئی ایم وائی ٹی) سے منسلک ہے اور اپنے سابقہ (آئی ایم وائی ٹی)کے ذریعے کے الیکٹرک نے اس کاروباری منصوبے سے بھی کہیں بڑھ کر سرمایہ کاری کو یقینی بنایا۔

اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں کے الیکٹرک نے کراچی کے صارفین اور تجارتی حلقو ں کے لئے اپنی خدمات کو بہتر بنایا۔ اس کے علاوہ کمپنی نے 1,057 میگا واٹ کی پیداوار، ٹرانسفارمر کی ٹرپنگ میں 58فیصد کمی اور لائن لوسز میں 36سے 22فیصد تک کمی کوبھی یقینی بنایا۔ان اقدامات کے سبب شہر کراچی کا 61 فیصد حصہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہو گیا جس میں تمام صنعتی صارفین شامل تھے جو کہ 2009ء میں صرف23فیصد تھا جبکہ2011ء کے بعد سے بجلی کا تعطل 45 سے کم ہوکر41 فیصد تک ہوگیا۔

مزید براںصحت مراکز اور سماجی تنظیموں کے ساترھ کئی پلیٹ فارم پر بجلی کی بلا معاوضہ اور سستی فراہمی سے یوٹیلٹی 39لاکھ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کا باعث بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ کئی پلیٹ فارم پر نوجوانوں اور طالب علموں کو مثبت سرگرمیاں فراہم کرنے کیلیے اسپورٹس کے ایونٹس کا بھی انعقاد کیا گیا۔کے الیکٹرک کے فلیگ شپ پروجیکٹ اجالا کے تحت 5ارب کی سرمایہ کاری سے 2017ء کے آخر تک 200کمیونٹیز کے تقریباً 10لاکھ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لائی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :