وزیر اعظم محمد نواز شریف بی آئی ایس پی کے مستحقین کو غربت سے باہر نکالنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،

بی آئی ایس پی مستحق خواتین کو خود مختار بنانے کیلئے غربت سے باہر نکلنے کے مختلف ماڈلز کا جائزہ لے رہا ہے وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 13 جولائی 2017 17:03

وزیر اعظم محمد نواز شریف بی آئی ایس پی کے مستحقین کو غربت سے باہر نکالنے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے کہا ہے کہ خواتین کی بااختیاری میں شاندار کامیابی کے بعد بی آئی ایس پی اپنی مستحق خواتین کو خود مختار بنانے کیلئے غربت سے باہر نکلنے کے مختلف ماڈلز کا جائزہ لے رہا ہے، بی آئی ایس پی غربت سے باہر نکلنے کی کامیاب کہانیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اور اپنی مستحق خواتین کی ضروریات کو سمجھنے کیلئے مستحقین کے مضبوط نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے ایک ماڈل تشکیل دے گا۔

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے جمعرات کو بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز میں غریب افراد کو غربت سے باہر نکالنے کے حوالہ سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار کے دوران ڈی ایف آئی ڈی کے چیف اکنامسٹ سٹیفن ڈرکون نے بہترین پاورٹی گریجویشن ماڈل کے انتخاب کے حوالہ سے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔

سیمینار میںڈی ایف آئی ڈی کی کنٹری ہیڈ Joanna Reid، کنٹری ڈائریکٹر ڈبلیو ایف پی Finbarr Curran، سی ای او این آر ایس پی راشد باجوہ، جنرل منیجر پی پی اے ایف محمد ریاض، پالیسی اینالسٹ پی ایس پی اے کاشف سعید، عالمی بینک کی جانب سے گل نجم جامی، ایشیائی ترقیاتی بینک کے منیر احمد، سیکرٹری بی آئی ایس پی یاسمین مسعود، ترقیاتی شراکت دار عالمی بینک، ڈی ایف آئی ڈی ، اے ڈی بی کے نمائندگان اور بی آئی ایس پی حکام نے شرکت کی۔

کنٹری ہیڈ ڈی ایف آئی ڈی Joanna Reid نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے پائیدار ترقیاتی مواقعوں میں اضافہ کرکے غربت کا خاتمہ ڈی ایف آئی ڈی کا مشن ہے۔ غریب خواتین کیلئے بی آئی ایس پی کی خدمات مثالی ہیں۔ بی آئی ایس پی کو غریب ترین خواتین تک رسائی حاصل ہے، اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے ان خواتین کو معاشی مواقعوں کی فراہمی سے انہیں غربت سے باہر نکالنے میں بڑی مدد ملے گی۔

ڈی ایف ڈی کے چیف اکنامسٹ Stefan Dercon نے کہا کہ سوشل سیفٹی نیٹس غریبوں کو ایک اچھی زندگی گزارنے میں مدد دیتے ہیں۔ غربت سے باہر نکلنے کا ایک کامیاب اقدام مستحق افراد کی شناخت کرتا ہے، انہیں صحیح انتخاب کرنے میں مدد کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی زندگی میں ٹھوس تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ گریجویشن اقدامات کو مقامی اعتبار سے مارکیٹ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دینا چاہئے۔

یہ اقدامات صرف اس صورت میں تبدیلی لاسکتے ہیں اگر یہ معاشرے کے محروم طبقات کی امداد کرنے کے اہل ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش اور کینیا کے گریجویشن اقدامات کے متعلق بھی آگاہ کیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے بتایا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف بی آئی ایس پی کے مستحقین کو غربت سے باہر نکالنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بی آئی ایس پی مستحقین کو غربت سے باہر نکالنے کیلئے بجٹ میں خصوصی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

اس پیکج کے تحت بی آئی ایس پی کے 250,000 گھرانوں کو کیش گرانٹ کے طور پر50,000 روپے فی گھرانہ دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے لئے ایک پائیدار روزگار کا انتخاب کر سکیں۔ سیمینار کے بعدایک سیشن کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے ایک اچھی گریجوشن حکمت عملی کے ڈھانچے، اس کی ضروریات ، لاگت، اہداف اور نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ پاورٹی گریجویشن کے حقیقی معنی سمجھنے کے بعد ہی ایک اچھی حکمت عملی تشکیل دی جاسکتی ہے۔

سکل ڈویلپمنٹ ٹریننگ، مارکیٹ کی ضروریات سے آگاہی اور وافر فنڈز کی فراہمی ایک اچھی گریجویشن حکمت عملی کے ستون ہوتے ہیں۔ اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ کسی یونیورسل پاورٹی گریجویشن ماڈل کا وجود ممکن نہیں۔ مقامی ضروریات کو پورا کرنے والا اور متعلقہ آبادی کی ضروریات کے مطابق تشکیل پانے والے ماڈل ہی بہترین ماڈل کہلاتا ہے۔ شہریت خود میں پاورٹی گریجوشن کی جانب ایک اپروچ ہے اور انسانی ترقی میں سرمایہ کاری سے غربت کے خاتمے میں مدد ملتی ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں سیکرٹری بی آئی ایس پی یاسمین مسعود نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ غریب افراد کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ غربت سے نجات مل سکے۔