ملک مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ،

پانامہ دستاویزات کے معاملے کو مزید نہ الجھایاجائے ،گول میز کانفرنس کے ذریعے ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے لیے حل تلاش کیا جائے، ہم کرپشن کے خلاف ہے لیکن ایک شخص کو نشانہ بنانا کہاںکا انصاف ہے ،126روز ریڈ زون پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہائوس پر حملے کرنے والوں کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہیے،جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی اجازت نہیں دینگے، کوئٹہ میں ایس پی قائد آباد اور چمن میں ڈی پی او کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 13 جولائی 2017 16:32

ملک مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ،
کوئٹہ۔13جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2017ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین، رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ، پانامہ دستاویزات کے معاملے کو مزید نہ الجھایاجائے ،گول میز کانفرنس سے کے ذریعے ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے لیے حل تلاش کیا جائے،ہم کرپشن کے خلاف ہیں لیکن ایک شخص کو نشانہ بنانا کہاںکا انصاف ہے ،126روز ریڈ زون، پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہائوس پر حملے کرنے والوں کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہیے، ہم ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی اجازت نہیں دینگے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی عبدالقہارخان ودان، صوبائی وزیر اطلاعات سردار رضامحمد بڑیچ ،صوبائی وزیرتعلیم عبدالرحیم زیارتوال، پارٹی کے مرکزی رہنماء رضا محمد رضا سمیت دیگر رہنماء بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پانامہ دستاویزات کی تحقیق مثبت قدم تھا لیکن کسی فرد واحد کو نشانہ بنانا ہر لحاظ سے زیادتی ہوگی۔

انہوں نے واضح کیا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے کبھی غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ نہیں دیا اور نہ ہی اب ملک سے جمہوریت کی بساط کو لپیٹنے کی اجازت دینگے۔ محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ ملک کو چلانے کا واحد راستہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہے ،ہم نے ملک کے وسیع تر مفاد میں مسلم لیگ (ن) سے اتحادکیا ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ منتخب جمہوری حکومت کے خلاف غیر آئینی طور پر 126دنوں تک جاری رہنے والے احتجاج کی انکوائری کی جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ملک میں آج تک جتنی بھی غیر جمہوری حکومتیں بنیں ہم نے اس کی مخالفت کی۔انہوںنے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے ساز گار ماحول بنایا جائے تاکہ خطے میں امن کو فروغ دیا جاسکے۔ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان سمیت پوری جنوبی ایشاء کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کی جنگ کی صورت میں سب سے زیادہ اثرات پاکستان پر پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایس پی قائد آباد اور چمن میں ڈی پی او کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔