کے الیکٹرک افسران کی من مانیا ں ،پی ایم ٹی ،پول اور تاروں کی تنصیب کے لیے اپنی کمپنیاں قائم کرلیں

ملٹی نیشنل کمپنیاں خصوصی شکار بن گئیں ،صارفین کو ان کی درخواستوں پر سیلف فنانس کی مہر لگاکر اپنی من پسند کمپنی سے خریداری کیلئے مجبور کیا جارہا ہے کے الیکٹرک کے سوک سینٹر میں قائم شعبہ جات آر ون ،آر ٹو اور آر تھری کے جی ایم فائز علیم اور آر3کے منیجر شفقت عمیم نے کرپشن کی انتہا کردی ،ذرائع

بدھ 12 جولائی 2017 16:50

کے الیکٹرک افسران کی من مانیا ں ،پی ایم ٹی ،پول اور تاروں کی تنصیب کے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2017ء) کراچی کے شہریوں کو بدترین لوڈشیڈنگ سے ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے والی کے الیکٹرک کے افسران نے پی ایم ٹی ،پول اور تاروں کی تنصیب کے لیے اپنی کمپنیاں قائم کرلیں ۔صارفین کو ان کی درخواستوں پر سیلف فنانس کی مہر لگاکر اپنی من پسند کمپنی سے خریداری کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ۔کے الیکٹرک کے سوک سینٹر میں واقع پلاننگ ڈپارٹمنٹ کے شعبہ آر ون ،آر ٹو اور آر تھری کے جی ایم اور آر تھری کے منیجر اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں سرفہرست ہیں ۔

ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک جہاں اپنی بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے وہیں اس کے افسران بھی صارفین کو ذہنی کوفت میں مبتلا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے سوک سینٹر میں قائم شعبہ جات آر ون ،آر ٹو اور آر تھری نے کرپشن کی انتہا کردی ہے ۔ صارفین کی جانب سے پی ایم ٹی اور پول کی تنصیب سمیت تاروں کی تبدیل کیلئے دی جانے والی درخواستیں منظوری کے بعد ان تینوں شعبہ جات کے جی ایم فائز علیم اور آر 3کے منیجر شفقت عمیم کے پاس آتی ہیں ۔

مذکورہ دونوں افسران منظوری کے باوجود ان درخواستوں پر عملدرآمد نہیں کرتے بلکہ ان پر ’’سیلف فنانس‘‘ کی مہر لگادی جاتی ہے ۔درخواست کنندہ کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ ان اشیا کی خریداری کے لیے اقبال انجینئرنگ نامی کمپنی سے رابطہ کریں ۔ذرائع نے بتایا کہ ان دونوں افسران کی اس کمپنی میں شراکت داری ہے اورصارفین کی جانب سے اس کمپنی سے خریداری کی صورت میں منافع کا 50فیصد یہ افسران اپنے پاس رکھ لیتے ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک افسران کے طرز عمل سے سب سے زیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں متاثر ہورہی ہیں ۔ان کمپنیوں کے نمائندے جب اپنی طرف سے خریداری کرکے کے الیکٹرک کے ان افسران کے پاس جاتے ہیں تو ان کی خریدی گئی اشیا کو ناقص قرار دے کر مسترد کردیا جاتا ہے ۔واضح رہے کہ کراچی کے اکثر پٹرول پمپس اور انڈسٹریل ایریا میں موجود صنعتی یونٹس اپنی پی ایم ٹیز لگائی ہوئی ہیں ۔

ان افسران کی وجہ سے اب وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک طویل عرصہ سے یہ سلسلہ جاری ہے اور کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام کو متعدد مرتبہ فائز علیم اور شفقت عمیم کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جاچکا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ دونوں افسران ناجائز ذرائع سے حاصل ہونے والی اس آمدنی کا ایک بڑا حصہ اعلیٰ حکام کو بھی پہنچارہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :