کتنی دکھ کی بات ہے کہ جس ریاض کانفرنس کی صدارت شاہ فیصل کیا کرتے تھے آج اس ریاض میں امریکہ کا صدر ٹرمپ بیٹھ کر صدارت کررہا ہے، خورشید شاہ

ریاض کانفرنس میں صدر ٹرمپ کھڑے ہوکر ہندوستان کو مظلوم بتاکربتارہے تھے کہ ہندوستان میں دہشت گردی ہورہی ہے اور ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا ہمارے وزیر اعظم نے وہاں ہوتے ہوئے بھی اس کے خلاف کوئی ایک بات نہیں کی،اپنی اداروں کو کہتے ہیں کہ تمہاری زمین تنگ کردیں گے پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے میں شاہ نورانی کا کردار تھا،ضیاالحق نے سامراج کو سپورٹ کرنے کے لئے مذہب کا لبادہ اوڑھا ، تقریب سے خطاب

اتوار 9 جولائی 2017 22:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کتنی دکھ کی بات ہے کہ جس ریاض کانفرنس کی صدارت شاہ فیصل کیا کرتے تھے آج اس ریاض میں امریکہ کا صدر ٹرمپ بیٹھ کر صدارت کررہا ہے،ریاض کانفرنس میں صدر ٹرمپ کھڑے ہوکر ہندوستان کو مظلوم بتاکربتارہے تھے کہ ہندوستان میں دہشت گردی ہورہی ہے اور ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارے وزیر اعظم نے وہاں ہوتے ہوئے بھی اس کے خلاف کوئی ایک بات نہیں کی،اپنی اداروں کو کہتے ہیں کہ تمہاری زمین تنگ کردیں گے ،کیوں کہ وہاں آپ کی حکمرانی کو خطرہ نہیں ہے یہاں آپ کی حکومت کا مسئلہ ہے۔

پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے میں شاہ نورانی کا کردار تھا،ضیاالحق نے سامراج کو سپورٹ کرنے کے لئے مذہب کا لبادہ اوڑھا ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو جمعیت علما اسلام کے بانی امیر شاہ احمد نورانی کے عرس کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر ورلڈ اسلامک فائونڈیشن کے سربراہ صاحبزادہ شاہ انس نورانی ،مہاجر قومی مومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد ،مرکزی صدر جمعیت علما پاکستان پیر اعجاز ہاشمی مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علما پاکستان صاحبزادہ شاہ اویس نوارانی ،ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی اور دیگر نے بھی خطاب کیا،خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا ہے کہ علامہ شاہ احمد نورانی کی نہ صرف سیاسی بلکہ انکی اپنی بھی ایک تاریخ ہے،پاکستان بننے سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد شاہ نوارانی کی شخصیت قابل ذکر ہے،70 کی دہائی میں ختم نبوت کے سلسلے میں اور پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے میں بھی شاہ نورانی کا ایک اہم کردار تھا،انہوں نے کہا کہجب بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کانام آتا ہے ،اس میں سب سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو کا نام سامنے آتاہے،کتنے دکھ کی بات ہے کہ وہ ریاض جہاں کبھی شاہ فیصل اسلامی کانفرنس کی صدارت کرتے تھے آج اس ریاض میں امریکہ کا صدر ٹرمپ صدرت کررہا ہے،اور اس اجلاس میں ٹرمپ بھارت کو مظلوم بتا کرکہتے رہے کہ ہندوستان میں دہشت گردی ہورہی ،اس اجلاس میں ہمارے وزیر اعظم بھی موجود تھے وہ بتائیں کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ کیا ایران کی طرف تھا،کیاافغانستان کی طرف تھا،انکا اشارہ پاکستان کی طرف تھا لیکن افسوس ہمارے وزیر اعظم نے اس کے خلاف ایک بات بھی نہ کی ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم اپنے اداروں کو تو کہتے ہیں کہ تماری زمین تنگ کردیں گے ٹرمپ کو کیوں نہیں کہا کہ اگر تم پاکستان کے خلاف بات کی تو زمین تنگ کردوں گا،اپنے خط کے لئے تو اپنے بیٹے کو قطری شہزادے کے پاس بھیج دیتے ہو کہ آئو ہم کو بچالو لیکن جب ہم کہتے ہیں دنیا کے پاس جاکر یہ بتانا چاہئے کہ ہندوستان ہمارے ملک میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے،ہندوستان کاحاضر سروس کرنل گرفتار ہوا ہے جس نیہمارے ملک میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے ،اس کے لئے آپ اپنے بیٹے کیا کسی کو بھی کہیں بھیجنے کو تیار نہیں ،کیونکہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے،آپ کے کاروبار کا اقتدار کا نہیں ،دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہمارا ملک بنا،اس کے باوجود ہم دنیا کو یہ بتانے میں ناکام ہوچکے ہیں کہ ہم دہشت گرد نہیں ،دہشت گردی کا شکار بھی ہم ہورہے ہیں اوردہشت گرد بھی ہم،اور دنیا میں دہشت گرد بنانے والے معصوم ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ 65 اور 71 میں بھی پاکستان کو اتنا خطرہ نہیں تھا جتنا آج ہے،حکمران اپنے اقتدار اور کاروبار کو بچانے کے لئے ریاست کے اداروں کو کمزور بنانے کی کوشش کررہے ہیں ،جس ملک کے ادارے کمزور ہوجاتے ہیں اس ملک میں خانہ جنگی جنم لیتی ہے اور وہ ملک افغانستان ،سومالیہ اور عراق بن جاتے ہیں کوئی الیکشن کمیشن کو اور کوئی افواج پاکستان کو اور کوئی ہمارے اداروں کو برا بھلا کہتے ہیں ، ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کو اسلامی آئین دیااور اس سے پہلے آمروں کی نگرانی میں آئین بنتے تھے اورجبر کا استعمال کرتے ہوئے ملک کی سیاست چلتی تھی ،آفاق احمد نے کہا ہے کہ کم عمری ہم بہانے بہانے سے شاہ احمد نورانی کے گھر چلے جایا کرتے تھے اور کوشش ہرتی تھی کہ کسی طرح ان سے ہاتھ ملانے کا شرف حاصل ہو اور جس دن ان سے ہاتھ ملانے کا موقع مل جاتا وہ دن ہمارے لئے خوش نصیبی کا باعث ہوتا ،میری خوش قسمتی ہے کہ میں ان میں ایک تھا جن کو شاہ نورانی جانتے تھے وہ کہتے تھے یہ بگڑ ضرور گیا ہے لیکن ہمارا بچہ ہے،پاکستان میں معاشی ،معاشرتی اور دیگر تمام بگاڑ کا حل اس میں ہے ہ جو اچھے لوگ تھے ان کی تقلید کی جائے،شاہ انس نورانی نے کہا ہے کہ ہمارا ان لوگوں کے لئے پیغام ہے کہ جو جمعیت کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں واپس آجائیں ،آسان آسان سنتوں پر عمل کرنا کافی نہیں ہے جہاد بھی سنت ہے اس پر بھی عمل کرنا ہوگا،شاہ اویس نورانی نے کہاہے کہ ہمارا پانامہ میں نہ کل دلچسپی تھی نہ آج ہے،حکومت اتنی مدت پوری کرے اور اگر کسی کو وزیر اعظم تبدیل کرنا ہے تو الیکشن کے زریعہ وزیر اعظم کو تبدیل کریں ،آج جے آئی ٹی کی بات ہورہی ہے،کوئی جے آئی ٹی کی حمایت کررہی ہے کوئی جے آئی ٹی کی مخالفت ،اس جے آئی ٹی کا کیا ہوا جس میں بلدیہ فیکٹری میں 3سو مزدروں کوجلانے کا ذکر تھا،12 مئی کی جے آئی ٹی کا کیا ہواجس میں ایک آمر جنرل مشرف نے ہاتھوں کا مکا لہرا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا12 ربیع الاول کو نشتر پارک میں علما اہل سنت کو شہید کیا گیا اس جے آئی ٹی کا کیا ہوا،کارکنان تیاری کرلیں 2018 کے انتخابات میں جمعیت علما پاکستان اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی،متحدہ مجلس عمل کا وجود ناگزیر ہے اور یہ صرف الیکشن کے لئے نہیں پاکستان میں اسلامی نظریات کے پرچار کے لئے مستقل بنیادوں پر ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں دینی جماعتیں ایک اتحاد کے ساتھ قائد ملت اسلامیہ شاہ احمد نورانی کے مشن کو تازہ کریں گیاور مسائل کا حل بھی اسی میں ہی ہے۔