ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو خطرہ ہے بلوچستان کو مرکز بنالیا جائے ،سینیٹر میر حاصل خان بزنجو

پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں کو ملک کے موجودہ بحرانوں کی خاتمے کیلئے محتاط طریقے سے اقدامات کرنے ہونگے ، وفاقی وزیر مشرقی وسطیٰ میں حالات ٹھیک ہونے کے بعد داعش جنگجو پاک افغان کے تعلقات خراب ہونے کا فائدہ اٹھاکر پاکستان ،افغانستان میں داخل ہوسکتے ہیں ، ضروری ہے دونوں ممالک سنجیدگی کیساتھ مذاکرات کریں ، سربراہ نیشنل پارٹی

پیر 3 جولائی 2017 22:08

ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو خطرہ ہے بلوچستان کو مرکز ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2017ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ وسینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو خطرہ ہے کہ جس طرح افغانستان کی جنگ میں فاٹا کو مرکز بنایاگیا اسی طرح بلوچستان کو مرکز بنایا جاسکتا ہے تمام ادارے بشمول پارلیمنٹ ملک کے موجودہ بحرانوں کی خاتمے کیلئے محتاط طریقے سے اقدامات کرنے ہونگے جے آئی ٹی کی متنازعہ فیصلے سے بحرانی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے مشرقی وسطیٰ میں حالات ٹھیک ہونے کے بعد جنگجو افغانستان اور پاکستان کا رخ کرسکتا ہے افغانستان اور پاکستان ملکر سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کریں ورنہ اس حالات میں دونوں ممالک کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ، یہ بات انہوں نے پیر کے روزکوئٹہ پریس کلب میں پروگرام حال واحوال سے خطاب کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن،نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان جان محمدبلیدی بھی موجود تھے، انہوں نے کہاکہ میں کوئٹہ پریس کلب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے آ ج مجھے بولنے کا موقع دیا اور ہم اس وقت یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ پاکستان مختلف بحرانوں کا شکار ہے سعودی عرب اور ایران پہلی مرتبہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ ہونے کا خطرہ ہے جنگ چھڑ گئی تو جس طرح افغانستان کی جنگ میں فاٹا کو مرکز بنایاگیا اسی طرح بلوچستان کو بھی مرکز بنایا جاسکتا ہے جو کہ پوری خطے کیلئے خطرہ بنے گا اور جنگ کے اثرات بلوچستان سمیت پورے ملک پر پڑ ھ سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت افغانستان او رپاکستان کے تعلقات خراب ہونے کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کیلئے بحرانوں کا جال بچھایاگیا ہے اس صورت میں اگر اندرونی طور پر کوئی غلط قدم اٹھایاگیا تو ملک کے بحرانوں میں اضافہ ہوگا انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا اور وفاقی حکومت نے عدلیہ کی احترام کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں شامل جونیئر آفیسران کے سامنے پیش ہو کر اپنا موقف پیش کیا اگر جے آئی ٹی نے متنازعہ فیصلہ کیا تو اس سے بحرانوں میں مزید کیفیت پیدا ہو گی انہوںنے کہاکہ ملک کے بحرانوں کے خاتمے کیلئے عدلیہ پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں نے محتاط طریقہ اختیار کرنا ہوگا ورنہ اس صورت میں ہمارے نقصان ہونگے انہوں نے کہاکہ مشرقی وسطیٰ میں حالات ٹھیک ہونے کے بعد داعش کے جنگجو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان اور افغانستان میں داخل ہوسکتے ہیں اس لئے افغانستان اور پاکستان ملکر سنجیدگی کیساتھ مذاکرات کریں کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کے فائدہ بہتر تعلقات میں ہیں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہم نے افغانستان کا دورہ کیا تو افغانستان کے صدر اشرف غنی چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے ہمارے بہت عزت اور اچھی طریقے سے خیر مقدم کیا بلکہ ان کے رویہ یہ سے لگتاتھا کہ وہ آج بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے حق میں ہیں انہوں نے کہاکہ اس صورت میں دونوں ممالک مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں بحرانوں کی خاتمے کیلئے ضرب عضب رد الفساد آپریشن استعمال کیاگیا اور اس سے امن وامان کے حوالے سے پیش رفت بھی ہوئی لیکن آج بھی منظم اور اچھے طریقے سے اقدامات کرنا ہونگے جس میں تمام اداروں کا کردار نمایاں ہوگا انہوں نے کہاکہ 1980کے دہائی میں ہم سے جو غلط ہوئی اور مشرف نے وہی غلطیوں کو دوبارہ دہرایاگیا آج ہم ان تمام غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں انہوں نے کہاکہ خدشہ ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل جونیئر آفیسران متنازعہ فیصلے کی آڑ میں نواز شریف کو نااہل قراردیا جاسکے اور متنازعہ فیصلے کے بعد اندرونی طور پر خدشات میں بھی اضافہ ہوگاانہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بلوچستان حکومت میں شامل پشتونخواملی عوامی پارٹی سے ہمارے کوئی سیاسی الائنس نہیں بنایاگیا صرف حکومتی سطح تک ہم دوسرے کی حمایت کرتے ہیں اور جمعیت علماء اسلام کے ساتھ ضمنی الیکشن کے علاوہ2018کے الیکشن میں بھی الائنس بنائینگے انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور حکومت میں ناراض بلوچوں سے مذاکرات کامیابی کی طرف گامزن ہوگئے اور براہمداغ بگٹی واپس وطن آنے کیلئے بھی تیار ہو گئے لیکن بعد میں کچھ کوتاہیوں کے باعث مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے آج بھی ہم ناراض بلوچوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یہاں آکر صوبے کی تعمیر و ترقی اور سیاسی حوالے سے بھرپور حصہ لیں،گوادر کے حوالے سے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ گوادر کو لیز پر نہیں بلکہ بیوٹی پر چالیس کیلئے دیدیا جب مقررہ وقت پورا ہو گا تو گوادر کے تمام اختیارات واپس پاکستان کے حوالے کرینگے۔