یورپی یونین کی صدارت پہلی بار چھوٹے سے ملک ایسٹونیا نے سنبھال لی

حکومت کی کوشش ہوگی سب کو ساتھ لیکر چلیں اورمعاملات کو خوش اسلوبی سے سرانجام دیں،وزیراعظم ایسٹونیا

اتوار 2 جولائی 2017 12:50

ٹالین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2017ء) ایسٹونیا نے پہلی بار چھ ماہ کے لیے یورپی یونین کی صدارت سنبھال لی ہے۔ سابق سوویت یونین کی بالٹک کی ریاستوں میں سے ایک اور صرف تیرہ لاکھ کی آبادی والا ملک ایسٹونیا 2004میں یونین کا رکن بنا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک میں اس بلاک کی صدر ریاست ہر چھ ماہ بعد بدل جاتی ہے۔

اس بلاک کی قیادت جسے تکنیکی طور پر یورپی کونسل کی صدارت کہا جاتا ہے، اس سال اکتیس دسمبر تک کے لیے بالٹک کی جمہوریہ ایسٹونیا کو منتقل ہو گئی ہے۔ایسٹونیا کے وزیر اعظم یٴْوری راتاس نے اس مناسبت سے جب یونین کی سربراہی ان کے ملک کو منتقل ہونے میں کچھ ہی دیر باقی رہ گئی تھی کہا کہ سال رواں کی دوسری ششمالی کے دوران ٹالین حکومت کی کوشش ہو گی کہ اس عرصے میں جن اہم ترین شعبوں میں آگے بڑھا جائے، ان میں ’ڈیجیٹل یورپ‘ اور اس پورے اٹھائیس رکنی بلاک میں ڈیٹا کی آزادانہ منتقلی بھی شامل ہو۔

(جاری ہے)

بالٹک کی ریاست ایسٹونیا کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ملک خود بھی ایک عرصے سے عالمی سطح پر ڈیجیٹلائزیشن کی دوڑ میں بہت آگے ہے۔ 2005ء میں ایسٹونیا دنیا کا وہ پہلا ملک تھا، جس نے اپنے شہریوں کو انتخابات میں آن لائن ووٹنگ کا اجازت دے دی تھی۔اس کے علاوہ اس شمال مشرقی یورپی ریاست میں عام شہری بہت سے سرکاری انتظامی امور بھی، مثلا? کاروں کی رجسٹریشن وغیرہ، آن لائن ہی انجام دے سکتے ہیں۔

یورپی کمیشن کے صدر ڑاں کلود یٴْنکر نے یونین کی صدارت ایسٹونیا کو منتقل ہونے کے موقع پر کہاکہ ایک منفرد پہچان کے طور پر ڈیجیٹلائزیشن آپ کے ملک کا ڈی این اے بن چکی ہے۔ اب اسی ڈیجیٹلائزیشن کو یورپ کا ڈی این اے بنانے کی ضرورت ہے۔ یٴْنکر نے مزید کہاکہ ہم آپ کی قیادت پر بھروسا کر رہے ہیں، ترقی کے لیے آپ کی آن لائن مہارت پر بھروسا۔

متعلقہ عنوان :